Maarif-ul-Quran (En) - An-Nisaa : 156
تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَاۙ
وہ بڑی برکت والا ہے جس نے اپنے بندے پر فرقان (قرآن) نازل فرمایا تاکہ اہل دنیا کو ڈرائے (ہدایت کرے) ۔
تشریح : یہ آیات اللہ کی برکت اس کی حاکمیت اور وحدانیت کو واضح کر رہی ہیں۔ وہ کس قدر عظیم ہے یہ تو جب محسوس ہوتا ہے جب اس کی پیدا کی ہوئی کائنات پر غور و فکر کرتے ہیں۔ ایمان لانا تو بعد کی بات ہے پہلے تو یہ تمام کائنات اور اس کی ہر چیز اللہ کے موجود ہونے کا ثبوت بڑا اچھا پیش کردیتی ہیں۔ دنیا کی ہر چیز دو عدموں (غیب) میں قید ہے۔ ایک عدم پیدائش سے پہلے تھا اور دوسرا موت کے بعد ہوگا۔ پہلے عدم میں ایک ایسے خالق کا موجود ہونا ضروری ہے جو پیدائش کا باعث ہو۔ کیونکہ کوئی چیز کسی خالق کے بغیر وجود میں نہیں آسکتی۔ اللہ ہی ایک ایسی ہستی ہے جو ہر تخلیق پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ اس حقیقت پر بیشمار شہادتیں اور دلیلیں موجود ہیں۔ وہی تو ہے جو ہماری دعائیں سنتا ہے۔ مصیبت میں ہماری مدد کرتا ہے۔ اسی نے ہمیں پیدا کیا جسمانی پرورش کے لیے ماں کو پیدا کیا اور پھر انواع و اقسام کی سہولتیں عطا کیں اور پھر روحانی پرورش یعنی رشدو ہدایت کے لیے نبی بھیجے اور آسمانی کتابیں نازل کیں اور پھر آخری نبی مبعوث کیا اور آخری کتاب نازل کی کہ لوگوں کو نیکی کی خوشخبری اور گناہوں سے ڈرنے کی تاکید کرے۔ کیا یہ سب کچھ اللہ کو پہچاننے کے لیے کافی نہیں ؟ مغرب کے ایک طبیعی رابرٹ کار کا قول ہے : اے میرے اللہ ! جب میں ان حسین دنیائوں کو دیکھتا ہوں جو تیرے مقدس ہاتھوں نے تعمیر کی ہیں ‘ جب میں ان جھلملاتے تاروں ‘ نشیلی گھٹائوں اور نیلی فضائوں پر نظر ڈالتا ہوں تو میری روح بےساختہ پکار اٹھتی ہے۔ کہ اے رب ! تو کتنا عظیم ہے “ ؟ (خدا موجود ہے صفحہ 220 ) پھر جب اس کی تخلیقات کے کمالات ‘ ناپ تول اور انداز پر غور کرتے ہیں تو سوائے سبحان اللہ کے اور کیا کہہ سکتے ہیں۔ کہ مدتوں سے چاند ‘ سورج نکل رہے ہیں مجال ہے کہ کوئی اپنے مدار سے ہٹ کر دوسرے کے مدار میں جا گھسے یہی تو اس کی کاریگری ہے جو وہ خود ہی بالکل اکیلا یہ سب چلا رہا ہے۔ کیونکہ وہ کسی کی مدد کا نہ محتاج ہے اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ نہ اس کا بیٹا ہے جو اس کی نسل چلائے گا اور نہ ہی اس کا کوئی مشیر اور نہ ہی اس کا کوئی وزیر ہے بس وہ واحد ہے اپنی تمام بادشاہی میں اور اس کی سلطنت بڑی وسیع و عریض ہے جو اس کے حکم سے چل رہی ہے۔ اللہ فرماتا ہے۔ اور بادشاہی میں جس کا کوئی شریک نہیں۔ (الفرقان آیت :2 ) اجالا ہو یا چھا رہا ہو اندھیرا ہے اس کی نظر میں ہر اک کام میرا وہ سب کچھ برا اور بھلا دیکھتا ہے خدا دیکھتا ہے خدا دیکھتا ہے (حفیظ جالندھری)
Top