Mafhoom-ul-Quran - An-Najm : 27
اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ لَیُسَمُّوْنَ الْمَلٰٓئِكَةَ تَسْمِیَةَ الْاُنْثٰى
اِنَّ الَّذِيْنَ : یشک وہ لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ بالْاٰخِرَةِ : جو ایمان نہیں لاتے آخرت پر لَيُسَمُّوْنَ الْمَلٰٓئِكَةَ : البتہ وہ نام رکھتے ہیں فرشتوں کے تَسْمِيَةَ الْاُنْثٰى : نام عورتوں والے
جو لوگ اللہ پر ایمان نہیں لاتے وہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیوں کے نام سے موسوم کرتے ہیں
اللہ کے علم میں ہے کون نیک ہے کون بد ؟ تشریح : ان آیات میں رب تعالیٰ حضرت محمد ﷺ کو تسلی دیتے ہوئے زندگی کے کچھ اصول بتاتے ہیں اور بےعلمی کی مذمت فرماتے ہیں۔ اور علم و عرفان کی برکات اور جہالت کی خرابی کا ذکر کرتے ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ جاہل انسان نہ خود کو پہچانتا ہے نہ رب کو پہچانتا ہے۔ اسی لیے کفر و شرک میں مبتلا رہتا ہے اور جب کوئی علم والا ان سے بات چیت کرتا ہے تو وہ حق بات کو سمجھنا ہی نہیں چاہتا لہٰذا ایسے شخص کو نیکی کی راہ دکھانی چاہیے لیکن اگر وہ بحث میں پڑے تو اس سے کنارہ کشی ہی بہتر ہے۔ دوسری بات یہ واضح کی گئی ہے کہ دنیا کی طلب میں جو کھو جاتے ہیں وہ شیطان کے بھائی بن جاتے ہیں کیونکہ مال و دولت کی حرص اور لالچ میں وہ اس قدر گم ہوجاتے ہیں کہ اخلاقی معیار ان کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ حرام و حلال، فسق و فحور، لالچ، دنگا فساد اور قتل ان کے سامنے کوئی بری بات نہیں رہتی۔ انسانی ہمدردی، مال کے خرچ کرنے میں بےانصافی، حقوق العباد اور حقوق اللہ مال کی محبت میں ان کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ تیسری بات یہ بتائی گئی ہے کہ اللہ علیم وخبیر ہے۔ اس کی نظر اور اس کے حساب کتاب سے کوئی بھی بچ نہیں سکتا۔ یہ یقین مومن کے درجات بلند کردیتا ہے۔ اس کی وضاحت محمد یوسف اصلاحی بڑے اچھے انداز میں کرتے ہیں۔ لکھتے ہیں ' شکر کے جذبات پروان چڑھانے اور تسلیم و رضا کی عادت ڈالنے کے لیے نبی ﷺ کی بتائی ہوئی یہ تدبیر انتہائی موثر اور بےخطا ہے۔ مصائب اور محرومیوں پر صبر اور نعمتوں پر شکر مومن کے دو ایسے امتیازی اوصاف ہیں جس کی بدولت مومن کا ہر معاملہ اس کے لیے خیر ہی خیر ہے۔ اور یہ عادت صرف مومن ہی کو حاصل ہوتی ہے جو اللہ کی صفات پر پورا یقین رکھتا ہے اس کا ایمان ہے کہ کوئی چیز خدا کے علم سے باہر نہیں اور خدا کا کوئی علم حکمت سے خالی نہیں ہے۔ یہ یقین و ایمان ہی مومن کا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔ ایمان سے ہی صبر شکر کی صفات پیدا ہوتی ہیں اور صبر و شکر ہی کے ذریعے مومن بلند سے بلند درجات پاتا ہے۔ (از شعور حیات) یہی ہے علم و عرفان اور جہالت میں فرق، اللہ تعالیٰ ہمیں علم و عرفان کی دولت سے مالامال کرے آمین ثم آمین۔
Top