Siraj-ul-Bayan - An-Nisaa : 83
سُوْرَةٌ اَنْزَلْنٰهَا وَ فَرَضْنٰهَا وَ اَنْزَلْنَا فِیْهَاۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
سُوْرَةٌ : ایک سورة اَنْزَلْنٰهَا : جو ہم نے نازل کی وَفَرَضْنٰهَا : اور لازم کیا اس کو وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے نازل کیں فِيْهَآ : اس میں اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ : واضح آیتیں لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم یاد رکھو
اور جب ان کے پاس کوئی خبر امن یا خوف کی آجاتی ہے تو اسے مشہور کردیتے ہیں اور اگر وہ اس خبر کو رسول ﷺ یا اپنے اختیار والوں کی طرف پہلے پہنچاتے تو ان کے تحقیق کرنے والے ان کا مقصد معلوم کرلیتے ہیں اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو سوائے تھوڑوں کے تم شیطان کے تابع ہوجاتے (ف 2)
پروپیگنڈا : (ف 2) منافقین پروپیگنڈا کی مؤثریت سے خوف واقف تھے ۔ جب کبھی کوئی بات ان کے ہاتھ لگتی ، خوب پھیلاتے ، وہ چاہتے تھے کہ نشرواشاعت کا یہ طریق نہایت کارگر ہے ، چناچہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس کے اثرات کو تسلیم کیا ہے فرمایا (آیت) ” ولولا فضل اللہ علیکم ورحمتہ لاتبعتم الشیطن الا قلیلا “۔ یعنی اگر خدا کی رحمتیں مسلمانوں کے شامل حال نہ ہوتیں تو وہ بجز چند سمجھ دار انسانوں کے ضرور گمراہ ہوجاتے ۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اکاذیب اراجیف کی اشاعت یکسر شیطانی فعل ہے ، اسلامی طریق اشاعت پروپیگنڈا کا مترادف نہیں ، حالانکہ اس کی وسعت دنیا کی تمام زبانوں سے زیادہ ہے ۔ حل لغات : حرص : مصدر تحریض ۔ آمادہ کرنا ۔ ابھارنا ۔
Top