Taiseer-ul-Quran - An-Nisaa : 134
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ ثَوَابَ الدُّنْیَا فَعِنْدَ اللّٰهِ ثَوَابُ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا۠   ۧ
مَنْ : جو كَانَ يُرِيْدُ : چاہتا ہے ثَوَابَ الدُّنْيَا : دنیا کا ثواب فَعِنْدَ اللّٰهِ : تو اللہ کے پاس ثَوَابُ : ثواب الدُّنْيَا : دنیا وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ سَمِيْعًۢا : سننے والا بَصِيْرًا : دیکھنے والا
جو شخص دنیا کے بدلہ کا ارادہ رکھتا ہے تو اللہ کے ہاں تو دنیا کا بدلہ بھی ہے اور آخرت کا بھی۔177 اور اللہ سب کچھ سننے والا دیکھنے والا ہے
177 خدنیا وآخرت دونوں کا مطالبہ کیوں ؟ یعنی اللہ کے ہاں تو سب کچھ موجود ہے۔ اب یہ ہر انسان کا اپنا اپنا ظرف ہے۔ اگر وہ دنیا کے فائدے ہی چاہتا ہے اور دنیا میں ہی مگن ہوگیا ہے تو اسے دنیا کے فائدے حاصل ہوجائیں گے اور جو آخرت کی بھلائی بھی چاہتا ہے اسے یقینا آخرت میں اجر وثواب ملے گا۔ اور اس کے علاوہ دنیا کے فائدوں میں سے بھی جو کچھ اس کے مقدر ہوچکا ہے وہ اسے مل کر رہے گا، لہذا عقلمند اور صاحب ظرف انسان کا کام یہ ہے کہ وہ اپنی تمام تر توجہ آخرت کے اجر وثواب پر مبذول کرے۔
Top