Mafhoom-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 35
یُرْسَلُ عَلَیْكُمَا شُوَاظٌ مِّنْ نَّارٍ١ۙ۬ وَّ نُحَاسٌ فَلَا تَنْتَصِرٰنِۚ
يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا : چھوڑ دیا جائے گا تم پر شُوَاظٌ : شعلہ مِّنْ نَّارٍ : آگ میں سے وَّنُحَاسٌ : اور دھواں فَلَا تَنْتَصِرٰنِ : تو نہ تم دونوں مقابلہ کرسکو گے
تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا تو تم پھر مقابلہ نہ کرسکو گے۔
قیامت کیسے آئے گی اور دوزخ کا عذاب تشریح : جہنم کا ہولناک نقشہ اور قیامت کا خوفناک منظر بیشمار دفعہ قرآن پاک میں بڑی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے اور یہ اللہ کے رحمن ہونے کی دلیل ہے۔ کہ قبل از وقت اس غیب کی خبر سے مطلع کیا جا رہا ہے تاکہ اس دن کی سختیوں اور جہنم کے درد ناک عذاب سے بچ سکنے کا بندوبست ابھی اس دنیا کی زندگی میں ہی کرلیا جائے۔ خوب اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ قیامت کی خبر نہ تو کوئی افواہ ہے نہ نجومیوں کی پیشگوئی ہے نہ ہی کوئی سائنسی خبر ہے کہ جو اکثر تبدیل ہوتی رہتی ہے بلکہ یہ اٹل، پکی اور سچی خبر ہے جو وحی الٰہی کے نتیجہ میں آنحضرت ﷺ کو اللہ کی طرف سے دی گئی ہے اس لیے قیامت کا واقعہ اور اس کے آنے کا طریقہ بالکل برحق اور درست ہے۔ اس میں شک وشبہ کی ہرگز کوئی گنجائش نہیں۔ آیت قرآنی تو آپ پڑھ چکے ہیں حدیث بھی پڑھ لیجئے۔ صحیحین میں رسول کریم ﷺ سے منقول ہے کہ ' قیامت کے دن سفید گیہوں کی روٹی جیسی صاف اور چپٹی زمین پر لوگوں کا حشر کیا جائے گا اس زمین میں کسی کا نشان (علامت ریاست) نہ ہوگا۔ (مسلم اور بخاری) حشر، قیامت، آخرت اور جہنم کے بارے میں اچھی طرح جان لینے کے بعد معلوم ہوجاتا ہے کہ سماجی خرابیاں معاشرے میں صرف اسی لیے پیدا ہوتی ہیں جب کہ انسان ہر معاملے کو انسان کی نسبت سے دیکھتا ہے۔ اللہ کی نسبت سے نہیں دیکھتا۔ جب یہ یقین ہوجائے کہ ہر معاملہ آخر کار اللہ کے سامنے پیش ہونے والا ہے تو ہر برائی جڑ سے ختم ہوسکتی ہے۔ اسی لئے مسلمان کا عقیدہ آخرت، ایمان کا حصہ ہے اور یوں مسلمان تمام سماجی، اخلاقی اور روحانی بیماریوں سے پاک صاف ایک بہترین انسان بن جاتا ہے۔ ایسے لوگوں کو قیامت کے دن بھی سختی، پریشانی اور خوف سے نجات ملی رہے گی۔ حضور ﷺ نے فرمایا ' قیامت صرف بد ترین آدمیوں پر برپا ہوگی۔ (مسلم ) رسول کریم ﷺ نے فرمایا ' بد ترین خلقت وہ لوگ ہیں جو اس وقت زندہ ہوں گے جب قیامت آجائے گی۔ (بخاری) ہم مسلمان خوش نصیب ہیں کہ رب العزت نے ہمیں اتنی بڑی خبر سے قبل از وقت مطلع کردیا ہے تاکہ ہم قیامت کی سختیوں اور جہنم کے عذاب سے بچ سکیں۔ یہ کتنی بڑی عنایت ہے اللہ تعالیٰ کی پھر بھی اس کا شکر ادانہ کریں تو بد نصیبی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے شکر گزار اور پاکباز بندوں میں شامل کرے آمین ثم آمین۔ حضرت حسن بصری (رح) کا قول ہے ' اگر تو جہنم کی آگ پر راضی ہے تو بیشک گناہ کرتارہ، ورنہ پھر گناہوں سے باز آجا۔ قول ہے ' کفر ان نعمت اور خود ستائی قرب حق کی ضد ہے '۔ سید عبدالقادر جیلانی (رح)۔
Top