Tafseer-e-Majidi - Yunus : 12
وَ اِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْۢبِهٖۤ اَوْ قَاعِدًا اَوْ قَآئِمًا١ۚ فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهٗ مَرَّ كَاَنْ لَّمْ یَدْعُنَاۤ اِلٰى ضُرٍّ مَّسَّهٗ١ؕ كَذٰلِكَ زُیِّنَ لِلْمُسْرِفِیْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَاِذَا : اور جب مَسَّ : پہنچتی ہے الْاِنْسَانَ : انسان الضُّرُّ : کوئی تکلیف دَعَانَا : وہ ہمیں پکارتا ہے لِجَنْۢبِهٖٓ : اپنے پہلو پر (لیٹا ہوا) اَوْ : یا (اور) قَاعِدًا : بیٹھا ہوا اَوْ : یا (اور) قَآئِمًا : کھڑا ہوا فَلَمَّا : پھر جب كَشَفْنَا : ہم دور کردیں عَنْهُ : اس سے ضُرَّهٗ : اس کی تکلیف مَرَّ : چل پڑا كَاَنْ : گویا کہ لَّمْ يَدْعُنَآ : ہمیں پکارا نہ تھا اِلٰى : کسی ضُرٍّ : تکلیف مَّسَّهٗ : اسے پہنچی كَذٰلِكَ : اسی طرح زُيِّنَ : بھلا کردکھایا لِلْمُسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والوں کو مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے (ان کے کام)
اور انسان کو جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہم کو پکارتا ہے، لیٹے بھی اور بیٹھے بھی اور کھڑے بھی،23۔ پھر جب ہم اس سے اس کو تکلیف کو دور کردیتے ہیں تو وہ ایسا ہوجاتا ہے کہ گویا جو تکلیف اسے پہنچی ہے اس کے لئے ہم کو پکاراہی نہ تھا،24۔ اسی طرح فضول کاروں کو ان کے اعمال خوشنما کردکھائے جاتے،25۔
23۔ یعنی ہر حال میں اور ہر وضع کے ساتھ ہم کو پکارتا رہتا ہے۔ شدت اضطراب واضطرار میں ناشکر انسان بھی توجہ الی اللہ میں لگ جاتا ہے۔ (آیت) ” الانسان “۔ انسان سے یہاں مراد ناشکرا کافر انسان ہے۔ قیل المراد بالانسان ھنا الکافر (قرطبی) 24۔ یعنی ادھر مصیبتیں دور ہوئیں، ادھر غافل انسان پھر غفلتوں کا شکار ہوگیا۔ انما اراد جمیع حالاتہ (قرطبی) اے فی حال اضطجاعہ وقعودہ وقیامہ وفی جمیع احوالہ (ابن کثیر) 25۔ عارفین نے اسی لئے ہمیشہ بڑے تضرع وابتہال کے ساتھ دعائیں مانگی ہیں کہ اے اللہ ہم کو حق ہمیشہ حق ہی کی صورت میں اور باطل ہمیشہ باطل ہی کی شکل میں دکھا۔ ؂ آب خوش را صورت آتش مدہ !
Top