Tafseer-e-Majidi - Yunus : 13
وَ لَقَدْ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَمَّا ظَلَمُوْا١ۙ وَ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ وَ مَا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْا١ؕ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْقَوْمَ الْمُجْرِمِیْنَ
وَلَقَدْ اَهْلَكْنَا : اور ہم نے ہلاک کردیں الْقُرُوْنَ : امتیں مِنْ : سے قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے لَمَّا : جب ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا وَجَآءَتْھُمْ : اور ان کے پاس آئے رُسُلُھُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیوں کے ساتھ وَمَا : اور نہ كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا : ایمان لاتے تھے كَذٰلِكَ : اسی طرح نَجْزِي : ہم بدلہ دیتے ہیں الْقَوْمَ : قوم الْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کی
اور بالیقین ہم تم سے قبل (بہت سی) نسلوں کو ہلاک کرچکے ہیں جبکہ، انہوں نے ظلم کیا درآنحالیکہ ان کے پاس ان کے پیغمبر کھلے دلائل کے ساتھ آتے رہے اور وہ ایسے تھے ہی نہیں کہ ایمان لے آتے ہم اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں مجرم لوگوں کو،26۔
26۔ (بہ وجہ اپنی غایت قساوت قلب وعناد کے) مراد یہ ہے کہ جب بعثت رسل اور ان کافروں کی طرف سے ان کی تکذیب کے بعد حجت ان پر پوری طرح ثابت ہوچکی تھی تو اب مزید تاخیر وامہال سے کوئی نتیجہ ہی نہ تھا۔ (آیت) ” لما ظلموا “۔ اس ظلم کے تحت میں کفر وشر کے جملہ اقسام آگئے۔ نیز حدود شرعی سے تجاوز اور بدنی ومالی حق تلفیاں۔ (آیت) ” بالبینت “۔ اس میں اللہ کی توحید اور پیغمبروں کی صداقت پر ہر قسم کے دلائل اور معجزات وغیرھا آگئے۔ (آیت) ” لیؤمنوا “۔ میں ل تاکید نفی کے لئے ہے۔ واللام لتاکید النفی (مدارک۔ بیضاوی)
Top