Tafseer-e-Majidi - Yunus : 49
قُلْ لَّاۤ اَمْلِكُ لِنَفْسِیْ ضَرًّا وَّ لَا نَفْعًا اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰهُ١ؕ لِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌ١ؕ اِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ فَلَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں لَّآ اَمْلِكُ : نہیں مالک ہوں میں لِنَفْسِيْ : اپنی جان کے لیے ضَرًّا : کسی نقصان وَّلَا نَفْعًا : اور نہ نفع اِلَّا : مگر مَا : جو شَآءَ اللّٰهُ : چاہے اللہ لِكُلِّ اُمَّةٍ : ہر ایک امت کے لیے ہر ایک امت کے لیے اَجَلٌ : ایک وقت مقررہر ایک امت کے لیے اِذَا : جب جَآءَ : آجائے گا اَجَلُھُمْ : ان کا وقت فَلَا يَسْتَاْخِرُوْنَ : پس نہ تاخیر کریں گے وہ سَاعَةً : ایک گھڑی وَّلَا : اور نہ يَسْتَقْدِمُوْنَ : جلدی کریں گے وہ
آپ کہہ دیجیے کہ میں تو اپنی ذات کے لئے (بھی) ضرر اور نفع کا اختیار نہیں رکھتا بجز اس کے کہ جتنا اللہ چاہے،77۔ ہر امت کے لئے ایک معین وقت ہے جب ان کا وہ وقت معین آجاتا ہے تو وہ لوگ نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں،78۔
77۔ (اور بس اتنے ہی نفع ونقصان پر قادر ہوتا ہوں، تم پر عذاب لے آنا میرے اختیار میں کہاں) یہ بےاختیاری عین شان عبدیت کے مطابق، جب افضل البشر بلکہ افضل الرسل کی تھی تو مشائخ واولیاء امت کو اپنے اعتقاد میں مرتبہ خدائی پر پہنچا دینے والے حضرات ذرا اپنیا انجام پر غور کرلیں۔ 78۔ (بلکہ وقت معین آجانے پر فورا ہی عذاب واقع ہوجاتا ہے) (آیت) ” لکل امۃ اجل “۔ یعنی نافرمان و سرکش ہر امت کے مٹنے اور برباد ہونے کا ایک معین ومقرر وقت علم الہی میں ہے۔ (آیت) ” امۃ “۔ کے عام لفظ سے مراد وہی عذاب زدہ امتیں ہیں۔ اے من الامم الذین اصروا علی تکذیب رسلھم (روح) (آیت) ” ساعۃ “۔ ساعت سے یہاں مراد کوئی متعین وقت ایک گھڑی یا گھنٹہ کا نہیں بلکہ زمانے کا مطلق چھوٹے سے چھوٹا وقت مراد ہے۔ اے شیئا قلیلا من الزمان (روح) الوقت القلیل من الزمان (راغب)
Top