Tafseer-e-Majidi - Yunus : 60
وَ مَا ظَنُّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَشْكُرُوْنَ۠   ۧ
وَمَا : اور کیا ظَنُّ : خیال الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَفْتَرُوْنَ : گھڑتے ہیں عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر الْكَذِبَ : جھوٹ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَذُوْ فَضْلٍ : فضل کرنے والا عَلَي النَّاسِ : لوگوں پر وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَھُمْ : ان کے اکثر لَا يَشْكُرُوْنَ : شکر نہیں کرتے
اور کیا روز قیامت کی نسبت ان لوگوں کا خیال ہے جو اللہ پر جھوٹ گھڑتے رہتے ہیں،91۔ بیشک اللہ لوگوں پر بڑا فضل رکھنے والا ہے لیکن انہی میں سے اکثر ناشکرے ہیں،92۔
91۔ (اور اس سے ڈرتے نہیں، تو کیا یہ لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ قیامت آئے ہی گی نہیں یا آئے گی مگر ان سے کچھ تعرض نہ کرے گی ؟ ) 92۔ (چنانچہ سب سے بڑی ناشکری یہی ہے کہ اپنی اصلاح کرنا الگ رہا، اس خبر ہی پر نہیں یقین کرتے اور نہ اس پیش خبری کی کوئی قدر کرتے ہیں) (آیت) ” ان۔۔۔۔ الناس “۔ چناچہ اسی فضل کا مقتضاء یہ ہے کہ اس نے انہیں اتنے قبل سے وقوع قیامت کی اطلاع، اور منکرین کو توبہ واصلاح کی پوری مہلت دے دی۔
Top