Tafseer-e-Majidi - Yunus : 77
قَالَ مُوْسٰۤى اَتَقُوْلُوْنَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَآءَكُمْ١ؕ اَسِحْرٌ هٰذَا١ؕ وَ لَا یُفْلِحُ السّٰحِرُوْنَ
قَالَ : کہا مُوْسٰٓى : موسیٰ اَتَقُوْلُوْنَ : کیا تم کہتے ہو لِلْحَقِّ لَمَّا : حق کیلئے (نسبت) جب جَآءَكُمْ : وہ آگیا تمہارے پاس اَسِحْرٌ : کیا جادو هٰذَا : یہ وَلَا يُفْلِحُ : اور کامیاب نہیں ہوتے السّٰحِرُوْنَ : جادوگر
موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ کیا تم حق کے بارے میں یہ کہتے ہو جب وہ تمہیں پہنچ گیا ؟ کیا یہ (واقعی) جادو ہے ؟ درآنحالیکہ جادوگر فلاح نہیں،116۔
116۔ فلاح۔ یعنی آخری اور مستقل کامیابی ساحروں، شعبدہ بازوں کے نصیب میں کہاں ؟ ذرادیر کے لئے وہ گرمی محفل جیسی بھی پیدا کردیں، لیکن کمالات اخلاق سے وہ عاری اور تصرفات روحانی سے ان کا دامن خالی، دنیوی اعتبار سے بھی تو کوئی اعلی مستقل کمال ان میں نہیں ہوتا۔ (آیت) ” اسحرھذا “۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کمال حیرت وحیرانی سے فرما رہے ہیں کہ تم نے یہ کیا کہا ؟ ایسی کھلی ہوئی صداقتوں کے لئے تمہارے پاس لفظ ” سحر “ کا ہے ؟ جو تمہارے نزدیک بھی ایک بےحقیقت سی شے ہے۔
Top