Tafseer-e-Majidi - Yunus : 81
فَلَمَّاۤ اَلْقَوْا قَالَ مُوْسٰى مَا جِئْتُمْ بِهِ١ۙ السِّحْرُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَیُبْطِلُهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِیْنَ
فَلَمَّآ : پھر جب اَلْقَوْا : انہوں نے ڈالا قَالَ : کہا مُوْسٰى : موسیٰ مَا : جو جِئْتُمْ بِهِ : تم لائے ہو السِّحْرُ : جادو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَيُبْطِلُهٗ : ابھی باطل کردے گا اسے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يُصْلِحُ : نہیں درست کرتا عَمَلَ : کام الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
پھر جب انہوں نے (رسے) ڈال دیئے تو موسیٰ (علیہ السلام) بولے جادو یہ ہے جو کچھ تم (بنا کر) لائے ہو یقیناً اللہ اسے ابھی توڑ پھوڑ دے گا یقیناً اللہ فسادیوں کا کام بننے نہیں دیتا،120۔
120۔ (جبکہ وہ بنیادی معجزات انبیاء سے معارضہ کو کھڑے ہوتے ہیں) (آیت) ” قال موسیٰ ما جئتم بہ السحر “۔ موسیٰ (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ سحر میری وہ دعوت حق نہ تھی جسے فرعون اور فرعونی سحر سے موسوم کررہے تھے، البتہ سحر تو یہ ہے جسے تم لے کر آئے ہو ! (آیت) ” السحر “۔ یہاں ال کے ساتھ معرفہ کی صورت میں لانا اسی لئے ہے کہ وہ قول فرعون (آیت) ” ھذا سحر “۔ (نکرہ) کے جواب میں ہے۔ قال الفراء انما قال السحر بالالف واللام لانہ جواب کلام سبق (کبیر) قال الفراء وانما قال السحر بالالف واللام لان النکرۃ اذا اعیدت اعیدت بالالف واللام (بحر) قال ابن عطیۃ والتعریف ھنا فی السحر ارتب لانہ قد تقدم منکرا فی قولھم ان ھذا لسحر فجاء ھنا بلام بلام العھد (بحر)
Top