Tafseer-e-Majidi - Hud : 109
فَلَا تَكُ فِیْ مِرْیَةٍ مِّمَّا یَعْبُدُ هٰۤؤُلَآءِ١ؕ مَا یَعْبُدُوْنَ اِلَّا كَمَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُهُمْ مِّنْ قَبْلُ١ؕ وَ اِنَّا لَمُوَفُّوْهُمْ نَصِیْبَهُمْ غَیْرَ مَنْقُوْصٍ۠   ۧ
فَلَا تَكُ : پس تو نہ رہ فِيْ مِرْيَةٍ : شک و شبہ میں مِّمَّا : اس سے جو يَعْبُدُ : پوجتے ہیں هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ مَا يَعْبُدُوْنَ : وہ نہیں پوجتے اِلَّا : مگر كَمَا : جیسے يَعْبُدُ : پوجتے تھے اٰبَآؤُهُمْ : ان کے باپ دادا مِّنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَمُوَفُّوْهُمْ : انہیں پورا پھیر دیں گے نَصِيْبَهُمْ : ان کا حصہ غَيْرَ مَنْقُوْصٍ : گھٹائے بغیر
سو (اے مخاطب) شک نہ کر اس چیز کے بارے میں جس کی یہ لوگ پرستش کرتے ہیں یہ اسی طرح عبادت کررہے ہیں جیسے ان کے باپ دادا ان کے قبل پرستش کرتے رہے ہیں اور ہم یقیناً ان کا حصہ ان کو پورا پورا دینے والے ہیں بےکم وکاست،152۔
152۔ (قیامت کے دن) (آیت) ” فلا تک فی مریۃ “ یعنی مذہب شرک شک وتذبذب کا مستحق نہیں صاف صاف قطعی انکار کے قابل ہے۔ (آیت) ” کمایعبد ابآؤھم من قبل “۔ یعنی جیسے ان کے آباواجداد غیر اللہ کی پرستش میں بالکل بلادلیل بلکہ خلاف دلیل لگے رہتے تھے یہ بھی اسی طرح اسی مرض میں مبتلا ہیں۔ (آیت) ” نصیبھم “۔ یعنی ان کے عذاب وسزا کا حصہ۔
Top