Tafseer-e-Majidi - Hud : 10
وَ لَئِنْ اَذَقْنٰهُ نَعْمَآءَ بَعْدَ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُ لَیَقُوْلَنَّ ذَهَبَ السَّیِّاٰتُ عَنِّیْ١ؕ اِنَّهٗ لَفَرِحٌ فَخُوْرٌۙ
وَلَئِنْ : اور اگر اَذَقْنٰهُ : ہم چکھا دیں نَعْمَآءَ : نعمت ( آرام) بَعْدَ ضَرَّآءَ : سختی کے بعد مَسَّتْهُ : اسے پہنچی لَيَقُوْلَنَّ : تو وہ ضرور کہے گا ذَهَبَ : جاتی رہیں السَّيِّاٰتُ : برائیاں عَنِّيْ : مجھ سے اِنَّهٗ : بیشک وہ لَفَرِحٌ : اترانے والا فَخُوْرٌ : شیخی خور
اور اگر ہم اس کو بعد تکلیف کے جو اسے واقع ہوچکتی ہے کسی نعمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ کہنے لگتا ہے کہ میرا دکھ دردرخصت ہوگیا بیشک وہ بڑا اترانے والا ہے بڑا شیخی بگھارنے والا ہے،13۔
13۔ (کہ گویا اب پھر وہ دکھ درد کبھی ہونے ہی کا نہیں) اب بیان اسی فطرت بشری کے دوسرے پہلو کا ہورہا ہے۔۔۔۔ واقعی ان گڑھ، تربیت سے محروم انسان بھی کیسا افراط وتفریط کے دونوں سروں کے درمیان جھولا کرتا ہے۔
Top