Tafseer-e-Majidi - Hud : 36
وَ اُوْحِیَ اِلٰى نُوْحٍ اَنَّهٗ لَنْ یُّؤْمِنَ مِنْ قَوْمِكَ اِلَّا مَنْ قَدْ اٰمَنَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَۚۖ
وَاُوْحِيَ : اور وحی بھیجی گئی اِلٰي نُوْحٍ : نوح کی طرف اَنَّهٗ : کہ بیشک وہ لَنْ يُّؤْمِنَ : ہرگز ایمان نہ لائے گا مِنْ : سے قَوْمِكَ : تیری قوم اِلَّا : سوائے مَنْ : جو قَدْ اٰمَنَ : ایمان لا چکا فَلَا تَبْتَئِسْ : پس تو غمگین نہ ہو بِمَا : اس پر جو كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اور نوح (علیہ السلام) کے پاس وحی بھیجی گئی،50۔ کہ تمہاری قوم میں سے (اب اور کوئی) ایمان نہیں لائے گا بجز ان کے جو (اب تک) ایمان لاچکے سو جو کچھ یہ لوگ کرتے رہے ہیں اس پر کچھ غم نہ کرو،51۔
50۔ (جب دعوت وتبلیغ کو مدت مدید ہوچکی) توریت میں ہے : اور نوح (علیہ السلام) خدا کے ساتھ چلتا تھا۔ پر زمین خدا کے آگے بگڑی ہوئی تھی اور زمین ظلم سے بھری تھی اور خدا نے زمین پر نظر کی اور دیکھا کہ وہ بگڑگئی، کیونکہ ہر ایک بشر نے اپنے اپنے طریقہ کو زمین پر بگاڑا تھا۔ “۔ (پیدائش 6: 10۔ 12) 51۔ (کیونکہ غم تو خلاف توقع سے ہوتا ہے اور اب ان سے کوئی توقع ہی بجز مخالفت کے نہیں) گویا حضرت نوح (علیہ السلام) کو حکم مل گیا کہ اب نصیحت وانتظار بےسود ہے بددعا کیجیے سزا دی جائے، توریت میں ہے :۔ ”’ اور خدا نے نوح سے کہا کہ سب بشر کی اجل میرے سامنے آپہنچی ہے۔ اس لئے کہ ان کے سبب زمین ظلم سے بھر گئی اور دیکھ میں ان کو زمین کے ساتھ نابود کروں گا۔ “۔ (پیدائش 6 : 13)
Top