Tafseer-e-Majidi - Hud : 83
مُّسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّكَ١ؕ وَ مَا هِیَ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ بِبَعِیْدٍ۠   ۧ
مُّسَوَّمَةً : نشان کیے ہوئے عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے پاس وَمَا : اور نہیں ھِيَ : یہ مِنَ : سے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) بِبَعِيْدٍ : کچھ دور
خاص نشان کئے ہوئے آپ کے پروردگار کے پاس اور وہ (مقام) ان ظالموں سے کچھ دور بھی نہیں،123۔
123۔ یعنی اہل مکہ سے۔ قوم لوط (علیہ السلام) کا مسکن دریائے یردن کی وادی میں تھا جہاں اب بحر مردہ واقع ہے اور لوطیوں کے بڑے شہر سدوم اور عمورہ بحر مردہ کے ساحل پر واقع تھے۔ اور قریش مکہ اپنے سفر شام میں برابر اسی راہ سے آتے جاتے تھے اور ان آبادیوں کی آسمانی ہلاکت کا زمانہ وقوع جدید تحقیق کے مطابق 2061 ؁ ق، م ہے۔ ملاحظہ ہو انگریزی تفسیر القرآن کا حاشیہ۔ (آیت) ” مسومۃ “۔ یعنی دوسرے پتھروں سے ممتاز۔ (آیت) ” عند ربک “۔ یعنی عالم غیب میں۔ (آیت) ” حجارۃ من سجیل “۔ اس آتشیں پتھراؤ کی توجیہ کوہ آتش فشاں کی آتش فشانیوں سے بھی کی گئی ہے جو کسی قرآنی بیان کے منافی نہیں عذاب الہی وہ بہر صورت تھا۔
Top