Tafseer-e-Majidi - Hud : 89
وَ یٰقَوْمِ لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِیْۤ اَنْ یُّصِیْبَكُمْ مِّثْلُ مَاۤ اَصَابَ قَوْمَ نُوْحٍ اَوْ قَوْمَ هُوْدٍ اَوْ قَوْمَ صٰلِحٍ١ؕ وَ مَا قَوْمُ لُوْطٍ مِّنْكُمْ بِبَعِیْدٍ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم لَا يَجْرِمَنَّكُمْ : تمہیں نہ کمواواے ( آمادہ نہ کرے) شِقَاقِيْٓ : میری ضد اَنْ : کہ يُّصِيْبَكُمْ : تمہیں پہنچے مِّثْلُ : اس جیسا مَآ اَصَابَ : جو پہنچا قَوْمَ نُوْحٍ : قوم نوح اَوْ : یا قَوْمَ هُوْدٍ : قوم ہود اَوْ : یا قَوْمَ صٰلِحٍ : قوم صالح وَمَا : اور نہیں قَوْمُ لُوْطٍ : قوم لوط مِّنْكُمْ : تم سے بِبَعِيْدٍ : کچھ دور
اور اے میری قوم میری ضد تمہارے لئے اس کا باعث نہ ہوجائے کہ تم پر بھی مصیبت آپڑے جیسی مصیبت آپڑی تھیں قوم نوح (علیہ السلام) یا قوم ہود (علیہ السلام) یا قوم صالح (علیہ السلام) پر،132۔ اور قوم لوط (علیہ السلام) تو تم سے زیادہ دور بھی نہیں ہوئی،133۔
132۔ ہر پیغمبر اپنی امت کے حق میں رافت رحمت و شفقت کا مجسمہ ہوتا ہے۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) اسی جذبہ سے متاثر ہو کر اپنی قوم سے فرماتے ہیں کہ کہیں میری ضد میں آکر تم اسی جذبہ سے متاثر ہو کر اپنی قوم سے فرماتے ہیں کہ کہیں میری ضد میں آکر تم ایسی حرکتوں کے مرتکب نہ ہو بیٹھنا کہ آخر انہی سزاؤں کے مستحق ٹھہر جاؤ جو تم سے پہلے مقہور ومخذول قوموں پر آچکی ہیں۔ (آیت) ” شقاقی “۔ آیت سے جہاں انبیاء کرام کی کامل اور انتہائی درد مندی روشنی میں آجاتی ہے وہیں سرکش ومتمرد قوموں کی ضد وعناد کا درجہ بھی سامنے آجاتا ہے۔ 133۔ چناچہ حضرت شعیب (علیہ السلام) کے شہر مدین کا فاصلہ حضرت لوط (علیہ السلام) کے مسکن (وادی دریائے یردن) سے کچھ زیادہ ہے بھی نہیں (آیت) ” ببعید “۔ مفسرین کے ایک بڑے گروہ نے اس بعد وقرب زمانی پر محمول کرکے گویا ترجمہ یوں کیا ہے کہ ” امت لوط (علیہ السلام) کا زمانہ تو تم سے ایسا بعید ابھی ہوا بھی نہیں ہے “۔ وذلک انھم کانوا حدیثی عھد بھلاک قوم لوط “۔ (معالم) یہ قول بھی اگرچہ فی نفسہ بالکل صحیح ہے یعنی حضرت نوح (علیہ السلام) حضرت ہود (علیہ السلام) حضرت صالح (علیہ السلام) ان سب سے قریب ترزمانہ حضرت لوط (علیہ السلام) ہی کا ہوا تھا لیکن جرجیح اس کو ہے کہ بعید کو بعد مکانی ہی کے معنی میں لے کر مسکن امت لوط (علیہ السلام) اور مسکن امت شعیب (علیہ السلام) کے درمیان قرب مکانی کی طرف مشیر سمجھا جائے، ای مادار قوم لوط منکم ببعید (ابن جریر) ذلک انھم کانوا جیران قوم لوط (معالم) بہرحال وہ قرب زمانی ہو یا قرب مکانی مقصود دونوں صورتوں میں امت لوط (علیہ السلام) کے انجام سے عبرت خصوصی دلانی تھی۔ قیل المراد فی الزمان وقیل فی المکان ویحتمل الامران (ابن کثیر)
Top