Tafseer-e-Majidi - Hud : 91
قَالُوْا یٰشُعَیْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِیْرًا مِّمَّا تَقُوْلُ وَ اِنَّا لَنَرٰىكَ فِیْنَا ضَعِیْفًا١ۚ وَ لَوْ لَا رَهْطُكَ لَرَجَمْنٰكَ١٘ وَ مَاۤ اَنْتَ عَلَیْنَا بِعَزِیْزٍ
قَالُوْا : انہوں نے کہا يٰشُعَيْبُ : اے شعیب مَا نَفْقَهُ : ہم نہیں سمجھتے كَثِيْرًا : بہت مِّمَّا تَقُوْلُ : ان سے جو تو کہتا ہے وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَنَرٰىكَ : تجھے دیکھتے ہیں فِيْنَا : اپنے درمیان ضَعِيْفًا : ضعیف (کمزور) وَلَوْ : اور اگر لَا رَهْطُكَ : تیرا کنبہ نہ ہوتا لَرَجَمْنٰكَ : تجھ پر پتھراؤ کرتے وَمَآ : اور نہیں اَنْتَ : تو عَلَيْنَا : ہم پر بِعَزِيْزٍ : غالب
وہ لوگ بولے اے شعیب (علیہ السلام) تمہاری کہی ہوئی بہت سی باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں اور ہم تم کو تو اپنے (مجمع) میں کمزور ہی دیکھتے ہیں اور اگر تمہارے کنبہ کا ہم کو (لحاظ) نہ ہوتا تو ہم تم کو سنگسار کرچکے ہوتے اور تم ہم پر کچھ غالب تو ہو نہیں،135۔
135۔ جاہلی قومیں دباؤ صرف قوت کا مانتی تھیں چناچہ اب سلسلہ بحث و استدلال کو چھوڑ کر قوم شعیب (علیہ السلام) صاف صاف کہہ رہی ہے کہ تم ہم پر کچھ غالب وحاکم تو ہو نہیں قوت تو ہم ہی کو حاصل ہے ہم تو صرف تمہارے کنبہ وقبیلہ کا لحاظ کررہے ہیں جو ہمارے ہم مذہب ہیں ورنہ ہم تو اب تک تم پر سزائے سنگساری جاری کرچکے ہوتے۔ (آیت) ” رھطلک “۔ رھط یہاں مضاف الیہ ہے اس کا مضاف مقدر ہے۔ ای مراعاۃ رھطک۔ والظاھران مرادھم لولا مراعاۃ جانب رھطک (روح) پرانی جاہلی قوموں میں کنبہ اور خاندان کا پاس ولحاظ بڑی اور تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔ (آیت) ” لرجمنک “۔ پرانی قوموں کے ضابطہ تعزیرات میں آخری اور انتہائی موقعوں کے لیے سزائے سنگساری عام طور پر رائج تھی،
Top