Tafseer-e-Majidi - Ar-Ra'd : 32
وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَاَمْلَیْتُ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثُمَّ اَخَذْتُهُمْ١۫ فَكَیْفَ كَانَ عِقَابِ
وَلَقَدِ : اور البتہ اسْتُهْزِئَ : مذاق اڑایا گیا بِرُسُلٍ : رسولوں کا مِّنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے فَاَمْلَيْتُ : تو میں نے ڈھیل دی لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) ثُمَّ : پھر اَخَذْتُهُمْ : میں نے ان کی پکڑ کی فَكَيْفَ : سو کیسا كَانَ : تھا عِقَابِ : میرا بدلہ
اور بالیقین رسولوں کے ساتھ آپ کے قبل بھی استہزاء ہوچکا ہے لیکن میں کافروں کو مہلت دیتا رہا پھر میں نے انہیں پکڑ لیا سو میری سزا کیسی (سخت) تھی ! ،62۔
62۔ اور سرکش اور نافرمان قوموں کی عبرتناک تباہی وہلاکت کی داستان تاریخ کے صفحات، اثری کتبات اور عمارتوں کے کھنڈروں پر یکساں ثبت ہے۔ (آیت) ” فاملیت للذین کفروا “۔ یعنی ان تمسخر کرنے والوں پر بھی گرفت معا نہیں ہوگئی انہیں ایک مدت تک برابر مہلت ملتی رہی، جس سے ان کا تمردوعصیان اور بڑھتا ہی گیا، تاآنکہ کوئی گنجائش ہی عذر وترحم کی نہ رہ گئی، (آیت) ” ثم اخذتھم “۔ سو ان مثالوں سے چاہیے تھا کہ موجودہ کفار ومعاندین بھی اپنے انجام سے غافل نہ ہوں، ایک زمانہ آئے گا جب مہلتیں ختم ہوں گی اور سزا اپنے وقت موعود پر مل کررہے گی ،
Top