Tafseer-e-Majidi - Ibrahim : 30
وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ اَنْدَادًا لِّیُضِلُّوْا عَنْ سَبِیْلِهٖ١ؕ قُلْ تَمَتَّعُوْا فَاِنَّ مَصِیْرَكُمْ اِلَى النَّارِ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے ٹھہرائے لِلّٰهِ : اللہ کے لیے اَنْدَادًا : شریک لِّيُضِلُّوْا : تاکہ وہ گمراہ کریں عَنْ : سے سَبِيْلِهٖ : اس کا راستہ قُلْ : کہ دیں تَمَتَّعُوْا : فائدہ اٹھا لو فَاِنَّ : پھر بیشک مَصِيْرَكُمْ : تمہارا لوٹنا اِلَى : طرف النَّارِ : جہنم
اور ان لوگوں نے اللہ کے ساجھی قرار دیئے تھے تاکہ اس کی راہ سے (اپنے کو اور دوسروں کو) گمراہ کریں آپ کہہ دیجیے چندے عیش کرلو پھر تمہارا (آخری) انجام تو دوزخ ہی ہے،53۔
53۔ دنیا کو مشیت حق نے دارالعمل بنارکھا ہے، دار الجزاء بنایا ہی نہیں، اس لئے کسی سخت کافر کو بھی دنیا میں سزا ملنا ہرگز ضروری نہیں، (آیت) ” جعلوا “۔ جعل کے معنی یہاں ٹھیرا لینے، قرار دے لینے، سمجھ لینے کے ہیں، والمراد من ھذا الجعل الحکم والاعتقاد (کبیر) (آیت) ” جعلوا للہ اندادا “۔ شرک کی مختلف صورتیں اور عجیب عجیب قسمیں مسلمانوں، موحدوں کے خیال میں بھی آنی مشکل ہیں۔۔ ایک شرک ستارہ پرستی کا ہے کہ زحل، مشتری، زہرہ وغیرہ مستقل دیویاں ہیں، ایک شرک آفتاب پرستی وماہتاب پرستی کا ہے کہ آفتاب اور ماہتاب بھی بڑے بڑے دیوتا اور اس نظام کائنات میں دخیل و متصرف ہیں ایک شرک اوتار پرستی کا ہے کہ خدا فلاں انسان یا فلاں حیوان کا قالب اختیار کرکے اس دنیا میں آگیا اور اتنی مدت تک زمین پر چلتا پھرتا، کھاتا پیتا رہا۔ (آیت) ” لیضلوا “۔ میں ل عاقبت کا ہے یعنی ان کے اس ساتھی ٹھیرا لینے کا لازمی نتیجہ یہی نکلتا تھا کہ یہ خود اور دوسرے راہ حق سے بھٹک کر رہیں۔ اللام لام العاقبۃ لان عبادۃ الاوثان سبب یؤدی الی الضلال (کبیر)
Top