Tafseer-e-Majidi - Ibrahim : 48
یَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَیْرَ الْاَرْضِ وَ السَّمٰوٰتُ وَ بَرَزُوْا لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ
يَوْمَ : جس دن تُبَدَّلُ : بدل دی جائے گی الْاَرْضُ : زمین غَيْرَ الْاَرْضِ : اور زمین وَالسَّمٰوٰتُ : اور آسمان (جمع) وَبَرَزُوْا : وہ نکل کھڑے ہوں گے لِلّٰهِ : اللہ کے آگے الْوَاحِدِ : یکتا الْقَهَّارِ : سخت قہر والا
(اور یہ اس روز ہوگا) جس روز کہ زمین بدل کر دوسری زمین کردی جائے گی اور آسمان بھی،78۔ اور (سب) اللہ واحد (اور) زبردست کے روبروپیش ہوں گے،79۔
78۔ یعنی قیامت کے دن جب یہ آسمان و زمین بدلے ہوئے ہوں گے اور جس آسمان و زمین سے ہم واقف ہیں ان کے بجائے دوسرے ہی موجود ہوں گے۔ وھی ھذہ علی غیر الصفۃ المالوفۃ کماجاء فی الصحیحین (ابن کثیر) مفسر تھانوی (رح) نے لکھا ہے کہ یہ تبدیلی ذات وصفات دونوں کے لحاظ سے صحیح ہوسکتی ہے اور حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض تبدیلیوں کے وقت اہل حشر زمین پر نہ ہوں گے بلکہ پل صراط پر ہوں گے۔ والتبدیل قدیکون فی الذات وقد یکون فی الصفات والایۃ الکریمۃ لیست بنص فی احد الوجھین (روح) 79۔ یعنی اس خدائے قدوس کے حضور میں جو سب پر برتر، سب پر غالب ہے، کوئی اس پر حاکم و متصرف نہیں، اور وہ عدد، ذات، صفات ہر لحاظ سے واحد لاشریک لہ ہے، توحید خالص کی اس پر اجلال وپاکیزہ تعلیم کی پوری قدر اس وقت ہوگی جب اس کے مقابل انجیل کا یہ بیان پیش نظر رکھا جائے :۔” جب ابن آدم (علیہ السلام) اپنے جلال میں آوے گا، اور سب فرشتہ اس کے ساتھ آویں گے تو اس وقت وہ اپنے جلال کے تخت پر بیٹھے گا اور سب قومیں اس کے ساتھ جمع کی جائیں گی اور وہ ایک کو دوسرے سے جداکرے گا۔ “ (متی۔ 25: 31۔ 32) یہ حال جب ” اہل کتاب “ مدعیان توحید کی کتاب کا ہے تو مشرک غریبوں کا تو ذکر ہی نہیں۔ (آیت) ” الواحد القھار “۔ وہی ایک اکیلا، جو سب پر غالب ہے، اور جس کے سب ہی تابع و محکوم ہیں۔ ای الذی قھر کل شیء و غلبہ ودانت لہ الرقاب وخضعت لہ الالباب (ابن کثیر) الذی یفعل مایشاء ویحکم مایرید (معالم)
Top