Tafseer-e-Majidi - Al-Hijr : 99
وَ اعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ۠   ۧ
وَاعْبُدْ : اور عبادت کریں رَبَّكَ : اپنا رب حَتّٰى : یہانتک کہ يَاْتِيَكَ : آئے آپ کے پاس الْيَقِيْنُ : یقینی بات
اور اپنے پروردگار کی عبادت کرتے رہیے، یہاں تک کہ آپ کو امر یقین پیش آجائے،86۔
86۔ اسی حالت ذکر و عبادت میں) گویا ارشاد یہ ہورہا ہے کہ منکرین سے خفگی وبیزاری، جو بعض فی اللہ کا نتیجہ ہے، گوخود بھی ایک عبادت لیکن ذکروتسبیح الہی کی مداومت اس بھی افضل ہے۔ وقت وفات آئے تو اسی نام جاں بخش پر آئے (آیت) ” الیقین “۔ یقین یہاں بمعنی موت ہے۔ اے حتی یاتیک الموت (لسان) الیقین الموت لانہ تیقن لحاقہ لکل مخلوق حی (تاج) اکثر ائمہ لغت کے نزدیک، موت اس لفظ کے حقیقی معنی ہیں اور بعض کے نزدیک مجازی، مال کثیرون الی انہ حقیقی وصوب بعضھم الی انہ مجازی (تاج) خود قرآن مجید میں ایک جگہ اور بھی یقین موت ہی کے معنی میں آیا ہے۔ (آیت) ” وکنا نکذب بیوم الدین حتی اتنا الیقین (مدثر) اور حدیث میں بھی حضرت عثمان ؓ بن مظعون صحابی کی شہادت کے سلسلہ میں لفظ یقین اسی معنی میں آیا ہے۔ اما ھو فقد جاء ہ الیقین وانی لارجوالہ الخیر (صحیح البخاری کتاب الجنائز) حضرت عبداللہ بن عمر صحابی ؓ اور تابعین میں مجاہد، معالم، حسن بصری، ابن زید، قتادہ، وغیرہ سب اسی طرف گئے ہیں۔ اے الموت کماروی عن ابن عمر والحسن وقتادۃ وابن زید (روح) اور جمہور مفسرین کا اسی پر اتفاق ہے۔ والجمھور علی ان المراد بالیقین الموت (بحر) انما المراد بالیقین ھھنا الموت (ابن کثیر) محققین نے لکھا ہے کہ یہ رد میں ان مدعیان باطل کے ہے جو کہتے ہیں کہ سلوک میں کوئی مرتبہ ایسا آتا ہے، جس میں تکلیفات شرعی ساقط ہوجاتی ہیں، اور یہ اعتقاد الحاد محض ہے۔ ویستدل بھا علی تخطءۃ من ذھب من الملاحدۃ الی ان المراد بالیقین المعرفۃ فمتی وصل احدھم الی المعرفۃ سقط عنہ التکلیف عندھم وھذا کفر وضلال وجھل (ابن کثیر)
Top