Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 102
قُلْ نَزَّلَهٗ رُوْحُ الْقُدُسِ مِنْ رَّبِّكَ بِالْحَقِّ لِیُثَبِّتَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُسْلِمِیْنَ
قُلْ : آپ کہہ دیں نَزَّلَهٗ : اسے اتارا رُوْحُ الْقُدُسِ : روح القدس (جبرئیل مِنْ : سے رَّبِّكَ : تمہارا رب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ لِيُثَبِّتَ : تاکہ ثابت قدم کرے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے (مومن) وَهُدًى : اور ہدایت وَّبُشْرٰى : اور خوشخبری لِلْمُسْلِمِيْنَ : مسلمانوں کے لیے
آپ کہہ دیجیے کہ اسے روح القدس نے آپ کے پروردگار کے پاس سے حکمت کے موافق اتارا ہے تاکہ ایمان والوں کو ثابت قدم رکھے اور مسلمانوں کے حق میں ہدایت وبشارت بن جائے،163۔
163۔ رسول اللہ ﷺ کو حکم مل رہا ہے کہ آپ حقیقت حال بیان کردیجئے کہ یہ کلام جسے تم میرا فرض کررہے ہو، حق تعالیٰ کا کلام ہے، جیسے فرشتہ مقرب جبریل امین (علیہ السلام) ، حکمت الہی کے مطابق میرے پاس لارہے ہیں، اور اس ترتیب و تدریج میں ایک مصلحت یہی ہے کہ اہل ایمان قدم توحید پر اور زیادہ جمتے رہیں، اور ان کی تربیت ایک خاص آئین حکمت کے مطابق ہوتی رہے۔ (آیت) ” روح القدس “۔ یعنی فرشتہ جبریل (علیہ السلام) ، حاشیہ گزر چکا۔ (آیت) ” بالحق “۔ یعنی آئین حکمت کے ماتحت ومطابق۔ اے ملتبسا بالحکمۃ (مدارک۔ بیضاوی)
Top