Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 46
وَّ جَعَلْنَا عَلٰى قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ یَّفْقَهُوْهُ وَ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَقْرًا١ؕ وَ اِذَا ذَكَرْتَ رَبَّكَ فِی الْقُرْاٰنِ وَحْدَهٗ وَلَّوْا عَلٰۤى اَدْبَارِهِمْ نُفُوْرًا
وَّجَعَلْنَا : اور ہم نے ڈال دئیے عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اَكِنَّةً : پردے اَنْ : کہ يَّفْقَهُوْهُ : وہ نہ سمجھیں اسے وَ : اور فِيْٓ : میں اٰذَانِهِمْ : ان کے کان وَقْرًا : گرانی وَاِذَا : اور جب ذَكَرْتَ : تم ذکر کرتے ہو رَبَّكَ : اپنا رب فِي الْقُرْاٰنِ : قرآن میں وَحْدَهٗ : یکتا وَلَّوْا : وہ بھاگتے ہیں عَلٰٓي : پر اَدْبَارِهِمْ : اپنی پیٹھ ٠ جمع) نُفُوْرًا : نفرت کرتے ہوئے
یعنی ہم ان کے دلوں پر اس طرح سے حجاب ڈال دیتے ہیں کہ وہ اس (قرآن) کو سمجھیں اور ان کے کانوں میں ڈاٹ دے دیتے ہیں،66۔ اور جب آپ قرآن میں تنہا اپنے پروردگار کا ذکر کرتے ہیں تو وہ لوگ اپنی پیٹھ پھیر کر نفرت کرتے ہوئے چل دیتے ہیں،67۔
66۔ حق تعالیٰ کے ضمیر متکلم لانے پر حاشیہ ابھی ابھی گزر چکا۔ (آیت) ” ان یفقھوہ “۔ ان یہاں نفی کے معنی دے رہا ہے۔ اے کراھۃ ان یفقھوہ (کشاف) 67۔ (کہ انہیں دلچپسی تو خدا سے نہیں بلکہ اس کے شریکوں دیویوں دیوتاؤں سے ہے) مشرک قومیں زبان سے تو خدا کا بھی اقرار کرتی جاتی ہیں۔ لیکن حقیقۃ عملا ان کے قلب کا سارا تعلق جھوٹے خداؤں یعنی دیویوں دیوتاؤں سے رہتا ہے۔ اور سخت افسوس ہے کہ یہی حال مشرک صفت، مبتلائے بدعات کلمہ گوؤں کا بھی ہوگیا ہے۔ جن بزرگ سے جس کسی کو اعتقاد ہوگیا ہے بس ساری توجہ وعقیدت کا مرکز اسی کی ذات رہتی ہے اور حق تعالیٰ کے ساتھ تعلق برائے نام ہی رہ جاتا ہے۔
Top