Tafseer-e-Majidi - Maryam : 11
فَخَرَجَ عَلٰى قَوْمِهٖ مِنَ الْمِحْرَابِ فَاَوْحٰۤى اِلَیْهِمْ اَنْ سَبِّحُوْا بُكْرَةً وَّ عَشِیًّا
فَخَرَجَ : پھر وہ نکلا عَلٰي : پاس قَوْمِهٖ : اپنی قوم مِنَ : سے الْمِحْرَابِ : محراب فَاَوْحٰٓى : تو اس نے اشارہ کیا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف اَنْ سَبِّحُوْا : کہ اس کی پاکیزگی بیان کرو بُكْرَةً : صبح وَّعَشِيًّا : اور شام
پھر وہ اپنی قوم کے روبرو حجرہ میں سے برآمد ہوئے،14۔ اور ان سے اشارہ کیا کہ (اللہ کی) پاکی صبح وشام بیان کیا کرو،15۔
14۔ (جہاں وہ عبادت کرتے رہتے تھے) محراب پر حاشیہ سورة آل عمران آیت 36 کے تحت میں گزر چکا۔ مراد حجرہ عبادت ہے۔ وہ محرابہ موضع مصلاہ (بحر) قیل ان المحراب الغرفۃ (جصاص) 15۔ صبح وشام سے مراد یا تو دوام عبادت ہے کہ دن رات برابر عبادت میں لگے رہو۔ کسی وقت غافل نہ ہو۔ اور یا ان کی شریعت میں یہی وہ خاص وقت نما ز کے ہوں گے ان کی طرف اشارہ مقصود ہے۔ (آیت) ” اوحی “۔ وحی کے عام لغوی معنی تو اشارہ کے ہیں۔ لیکن بعض نے یہاں اسے امر کے مرادف قرار دیا ہے۔ اور (آیت) ” اوحی الیھم “ کی تفسیر امرھم سے کی ہے۔ چناچہ ابن زید سے یہی منقول ہے۔ اور ایک معنی یہ بھی کیے گئے ہیں کہ آپ نے انہیں یہ لکھ کر دے دیا اور یہ معنی مجاہد، سدی کی جانب منسوب ہیں۔ وحی کے ایک تحریر کے بھی آتے ہیں۔ والوحی فی کلام العرب الکتابۃ (بحر)
Top