Aasan Quran - Maryam : 75
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْۢ بَعْدُ وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا مَعَكُمْ فَاُولٰٓئِكَ مِنْكُمْ١ؕ وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُهُمْ اَوْلٰى بِبَعْضٍ فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے مِنْۢ بَعْدُ : اس کے بعد وَهَاجَرُوْا : اور انہوں نے ہجرت کی وَجٰهَدُوْا : اور انہوں نے جہاد کیا مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ فَاُولٰٓئِكَ : پس وہی لوگ مِنْكُمْ : تم میں سے وَاُولُوا الْاَرْحَامِ : اور قرابت دار بَعْضُهُمْ : ان کے بعض اَوْلٰى : قریب (زیادہ حقدار) بِبَعْضٍ : بعض (دوسرے) کے فِيْ : میں (رو سے) كِتٰبِ اللّٰهِ : اللہ کا حکم اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور جنہوں نے بعد میں ایمان قبول کیا، اور ہجرت کی، اور تمہارے ساتھ جہاد کیا تو وہ بھی تم میں شامل ہیں۔ اور (ان میں سے) جو لوگ (پرانے مہاجرین کے) رشتہ دار ہیں، وہ اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے (کی میراث کے دوسروں سے) زیادہ حق دار ہیں۔ (55) یقینا اللہ ہر چیز کا پورا پورا علم رکھتا ہے۔
55: یہ اس وقت کا ذکر ہے جب وہ مسلمان بھی بالآخر ہجرت کر آئے تھے جنہوں نے شروع میں ہجرت نہیں کی تھی، اس آیت نے ان کے بارے میں دو حکم بیان فرمائے ہیں، ایک یہ کہ اب انہوں نے چونکہ وہ کسر پوری کردی ہے جس کی وجہ سے ان کا درجہ مہاجرین اور انصار سے کم تھا، اس لئے اب وہ بھی ان میں شامل ہوگئے ہیں، اور دوسرا حکم یہ کہ اب تک وہ اپنے ان رشتہ داروں کے وراث نہیں ہوتے تھے جو ہجرت کرچکے تھے اب چونکہ وہ بھی ہجرت کرکے مدینہ منورہ آگئے ہیں، اس لئے اب ان کے وارث ہونے کی اصل رکاوٹ دور ہوگئی ہے، نتیجہ یہ ہے کہ انصاری صحابہ کو ان مہاجرین کا جو وارث بنایا گیا تھا اب وہ حکم منسوخ ہوگیا، کیونکہ وہ ایک عارضی حکم تھا جو اس وجہ سے دیا گیا تھا کہ ان مہاجرین کے رشتہ دار مدینہ منورہ میں موجود نہیں تھے، اب چونکہ وہ آگئے ہیں اس لئے میراث کا اصل حکم کہ وہ قریبی رشتہ داروں میں تقسیم ہوتی ہے، واپس آگیا۔
Top