Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 86
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَةِ١٘ فَلَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ۠   ۧ
اُولٰئِکَ : یہی لوگ الَّذِیْنَ : وہ جنہوں نے اشْتَرَوُا : خریدلیا الْحَيَاةَ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا بِالْآخِرَةِ : آخرت کے بدلے فَلَا : سو نہ يُخَفَّفُ : ہلکا کیا جائے گا عَنْهُمُ : ان سے الْعَذَابُ : عذاب وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يُنْصَرُوْنَ : مدد کیے جائیں گے
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خریدی سو نہ تو ان سے عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کو (اور طرح کی) مدد ملے گی
(2:86) اولئک۔ اسم اشارہ بعید مذکر، اشارہ ان لوگوں کی طرف ہے جن کی کرتوتیں اوپر مذکور ہوئیں۔ اشتروا۔ ماضی جمع مذکر غائب اشتراء (افتعال) مصدر جس کے معنی بیچنا اور خریدنا دونوں ہیں۔ ش ر ی۔ مادہ۔ آیت ہذا میں یہ بمعنی خریدنے کے ہے۔ یعنی جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خریدی۔ اردو میں اکثر اسی معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ اور مشتری خریدار کو کہتے ہیں۔ چناچہ مثل ہے، مشتری ہوشیار باش۔ خریدار کو چوکس رہنا چاہیے۔ انہی معنوں میں اور جگہ قرآن مجید میں ہے۔ ان اللہ اشتری من المؤمنین (9:111) خدا نے مومنوں سے ۔۔ خرید لئے ہیں۔ اور بیچنے کے معنی میں ہے وشروہ بثمن بخس (12:20) اور اس کو تھوڑی سی قیمت پر بیچ ڈالا۔ لا یخفف۔ مضارع منفی مجہول واحد مذکر غائب۔ تخفیف (تفعیل) ہلکا نہیں کیا جائے گا۔ کمی نہیں کی جائے گی۔ تخفیف نہیں کی جائے گی۔ ولاہم ینصرون۔ واؤ عاطفہ ہے لا نافیہ ہم مبتداء ینصرون۔ فعل مضارع مجہول ہے جو جملہ فعلیہ ہوکر مبتداء کی خبر ہے۔ اور جملہ لاھم ینصرون ۔ جملہ اسمیہ ہوکر معطوف ہے جملہ سابقہ کا ینصرون۔ ان کی مدد نہیں کی جائے گی۔
Top