Tafseer-e-Majidi - Maryam : 38
اَسْمِعْ بِهِمْ وَ اَبْصِرْ١ۙ یَوْمَ یَاْتُوْنَنَا لٰكِنِ الظّٰلِمُوْنَ الْیَوْمَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اَسْمِعْ : سنیں گے بِهِمْ : کیا کچھ وَاَبْصِرْ : اور دیکھیں گے يَوْمَ : جس دن يَاْتُوْنَنَا : وہ ہمارے سامنے آئیں گے لٰكِنِ : لیکن الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) الْيَوْمَ : آج کے دن فِيْ : میں ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : کھلی گمراہی
یہ کیسے کچھ سننے والے اور دیکھنے والے ہوجائیں گے جس روز ہمارے پاس آئیں گے لیکن آج تو یہ ظالم کھلی ہوئی گمراہی میں پڑے ہیں،58۔
58۔ یعنی حشر میں تو انکشاف حقائق ان کافروں کو بھی کامل ہو کر رہے گا، لیکن آج دنیا میں تو یہ سرتاسر ظلمت ظلالت میں غرق ہیں۔ (آیت) ” اسمع بھم وابصر “۔ محاورہ میں کمال تعجب کے موقع پر آتا ہے۔ یعنی آج تو یوں اندھے بہرے ہیں، کل قیامت میں سب کمال حیرت سے دیکھیں گے کہ آنکھیں خوب روشن اور کان خوب تیز ہوگئے ہیں ! الجمھور علی ان لفظہ امر ومعناہ التعجب (مدارک)
Top