Tafseer-e-Majidi - Maryam : 39
وَ اَنْذِرْهُمْ یَوْمَ الْحَسْرَةِ اِذْ قُضِیَ الْاَمْرُ١ۘ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ وَّ هُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
وَاَنْذِرْهُمْ : اور ان کو ڈراویں آپ يَوْمَ الْحَسْرَةِ : حسرت کا دن اِذْ : جب قُضِيَ : فیصلہ کردیاجائیگا الْاَمْرُ : کام وَهُمْ : لیکن وہ فِيْ غَفْلَةٍ : غفلت میں ہیں وَّهُمْ : اور وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
اور آپ انہیں اس حسرت کے دن سے ڈرائیے جب کہ اخیر فیصلہ کردیا جائے گا اور یہ لوگ بےپروائی میں (پڑے ہیں) اور ایمان نہیں لاتے،59۔
59۔ (اور چونکہ حقائق ایمانی پر پوری توجہ بھی کبھی صرف نہیں کرتے، اس لیے ان کی یہ غفلت یا بےپروائی بھی اختیاری ہی ہے، اور یہ اس میں معذور ذرا بھی نہیں) (آیت) ’ یوم الحسرۃ “۔ حسرتیں تو کافروں کے نصیب ہی میں ہیں یوم حشر میں ان حسرتوں کا شمار وعدد، اور کیفیت وکمیت کے ہر اعتبار سے شدید ترین وقوی ترین ہونا ظاہر ہی ہے۔ (آیت) ” اذ قضی الامر “۔ یعنی جنت و دوزخ دونوں ہی کا فیصلہ کردیا جائے گا۔ اور اہل جنت واہل جہنم دونوں کو خلود کو حکم سنا کر موت کو ان کے سامنے ذبح کردیا جائے گا۔ حدیث میں یہی تفسیر آئی ہے۔ (بخاری۔ کتاب التفسیر)
Top