Tafseer-e-Majidi - Maryam : 44
یٰۤاَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّیْطٰنَ١ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ عَصِیًّا
يٰٓاَبَتِ : اے میرے ابا لَا تَعْبُدِ : پرستش نہ کر الشَّيْطٰنَ : شیطان اِنَّ : بشیک الشَّيْطٰنَ : شیطان كَانَ : ہے لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کا عَصِيًّا : نافرمان
اے میرے باپ آپ شیطان کی پرستش نہ کیجیے شیطان بیشک خدائے رحمن کا نافرمان ہے،65۔
65۔ شیطان کے کہے میں آکر بت پرستی اور شرک میں مبتلا ہوجانا خود شیطان پرستی ہے۔ اے لاتطعہ فی عبادتک ھذہ الاصنام فانہ ھو الداعی الی ذلک والراضی بہ (ابن کثیر) المراد الطاعۃ لانھم ما کانو ! یعبدون الشیطان فوجب حملہ علی الطاعۃ (کبیر) (آیت) ” للرحمن عصیا “۔ صفت رحمانیت کو نمایاں کرنے سے مقصود مخاطب کو اور زیادہ غیرت دلانا ہے کہ شیطان کی یہ کفر اور ناسپاسی بھی کیسے مالک کے مقابلہ میں ہے ؟ ایسے کہ جو سرتاسر رحمت ہے۔ (آیت) ” یابت “۔ یا ابت کی تکرار بار بار کرنا اور اسی طرح آیت ماقبل میں ہدایت کا انتساب بجائے حق تعالیٰ کے اپنی جانب کرنا یہ سب اس لیے ہے کہ مخاطب کو بجائے وحشت کے انس پید اہو۔
Top