Tafseer-e-Majidi - Maryam : 61
جَنّٰتِ عَدْنِ اِ۟لَّتِیْ وَعَدَ الرَّحْمٰنُ عِبَادَهٗ بِالْغَیْبِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ وَعْدُهٗ مَاْتِیًّا
جَنّٰتِ عَدْنِ : ہمیشگی کے باغات الَّتِيْ : وہ جو وَعَدَ : وعدہ کیا الرَّحْمٰنُ : رحمن عِبَادَهٗ : اپنے بندے (جمع) بِالْغَيْبِ : غائبانہ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے وَعْدُهٗ : اس کا وعدہ مَاْتِيًّا : آنے والا
وہ (جنت) ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن کا وعدہ غائبانہ خدائے رحمن نے اپنے بندوں سے کر رکھا ہے۔ بیشک اس کا وعدہ پورا ہو کر رہنے والا ہے،92۔
92۔ آیت میں خاص طور پر قابل لحاظ لفظ (آیت) ” بالغیب “۔ ہے ان صالحین ومومنین نے حق تعالیٰ کی آواز کو براہ راست تو سنا ہے نہیں، ان تک وعدہ الہی صرف واسطہ درواسطہ، فرشتوں اور پیغمبروں کی دوہری منزلیں طے کرتا ہوا پہنچا ہے۔ وہ اسی پر اعتماد کامل کیے ہوئے ہیں، اور یہ اعتقاد و ایمان کا درجہ اعلی ہے، جنت اور نعمائے جنت سب اسی ایمان بالغیب کا صلہ ہیں۔ (آیت) ” عدن “۔ عدن کے معنی اقامۃ کے ہیں۔ بہشت کا اصلی وصف یہ ہوگا کہ وہ فانی نہیں، باقی اور قائم رہنے والا باغ ہے، جس کا دنیا کے فانی باغوں سے کوئی مقابلہ ہی نہیں۔
Top