Tafseer-e-Majidi - Maryam : 63
تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِیْ نُوْرِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ كَانَ تَقِیًّا
تِلْكَ : یہ الْجَنَّةُ : جنت الَّتِيْ : وہ جو کہ نُوْرِثُ : ہم وارث بنائینگے مِنْ : سے ۔ کو عِبَادِنَا : اپنے بندے مَنْ : جو كَانَ : ہوں گے تَقِيًّا : پرہیزگار
یہ جنت ایسی ہے کہ ہم اپنے بندوں میں اس کا وارث اس کو بنادیں گے جو (اللہ سے) ڈرنے والا ہو،94۔
94۔ (کہ خوف خدا ہی ایمان اور عمل صالح کا مبنی اور منبع ہے) تقیا من الکفر والشرک (ابن عباس ؓ (آیت) ” نورث “۔ اہل لطائف نے لکھا ہے کہ کلمہ میراث میں اس طرف اشارہ ہے کہ جنت انعام وتفضل محض ہے، نہ کہ صلہ عمل، جس طرح میراث کے لیے محض صحت نسب کافی ہے۔ وراثت جنت کے لیے صحت ایمانی کافی ہے۔۔ حسن بصری تابعی سے ایسے ہی معنی منقول ہیں۔
Top