Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 119
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا١ۙ وَّ لَا تُسْئَلُ عَنْ اَصْحٰبِ الْجَحِیْمِ
اِنَّا : بیشک ہم اَرْسَلْنَاکَ : آپ کو بھیجا بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ بَشِيرًا ۔ وَنَذِيرًا : خوشخبری دینے والا۔ ڈرانے والا وَلَا تُسْئَلُ : اور نہ آپ سے پوچھا جائے گا عَنْ : سے اَصْحَابِ : والے الْجَحِيمِ : دوزخ
ہم نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر،430 ۔ اور آپ سے اہل دوزخ کی بابت کچھ بھی پوچھ نہ ہوگی،431 ۔
430 ۔ (سارے عالم کے لیے اے ہمارے پیغمبر) (آیت) ” بالحق “ حق کے ساتھ، دین حق کے ساتھ یا راہ حق کا ہادی بنا کر یہ مراد بھی ہوسکتی ہے کہ حقانیت وصداقت کے ساتھ مع اس کی ساری قوتوں اور دلائل کے۔ (آیت) ” بشیر “ مومنین مطیعین کے حق میں کہ جو آپ کے پیغام کو مان لیں گے ان سے دنیا وآخرت دونوں کی فلاح کا وعدہ ہے (آیت) ” نذیر “ منکروں اور سرکشوں کے حق میں کہ جو آپ ﷺ کے پیام سے بغاوت کریں گے ان کی آخرت تو یقیناً اور دنیا اکثر تباہ ہو کر رہے گی۔ اقبال، لطف وقہر اوسراپا رحمتے آں بہ یاراں ایں بہ اعدارحمتے۔ 431 ۔ ( اور اہل دوزخ وہی ہوں گے جو آپ کے منکر ہیں) تو مطلب یہ ہوا کہ منکرین کے انجام کی ذمہ داری آپ پر کیا ہے ؟ آپ کیوں ان کے لیے اس قدر فکروتشویش میں مبتلا ہوتے ہیں۔ آپ کا فرض تو پیام پہنچا دینے ختم ہوجاتا ہے۔ آگے کی ذمہ داری آپ پر ذرا بھی نہیں۔ مرشدتھانوی (رح) نے فرمایا کہ جو کوئی خود اپنی اصلاح نہ چاہے مرشد کو اس کے زیادہ درپے نہ رہنا چاہیے۔
Top