Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 139
قُلْ اَتُحَآجُّوْنَنَا فِی اللّٰهِ وَ هُوَ رَبُّنَا وَ رَبُّكُمْ١ۚ وَ لَنَاۤ اَعْمَالُنَا وَ لَكُمْ اَعْمَالُكُمْ١ۚ وَ نَحْنُ لَهٗ مُخْلِصُوْنَۙ
قُلْ : کہہ دو اَتُحَآجُّوْنَنَا : کیا تم ہم سے حجت کرتے ہو فِي ۔ اللہِ : میں۔ اللہ وَهُوْ : وہی ہے رَبُّنَا : ہمارا رب وَرَبُّكُمْ : اور تمہارا رب وَلَنَا : اور ہمارے لئے اَعْمَالُنَا : ہمارے عمل وَ : اور لَكُمْ : تمہارے لئے اَعْمَالُكُمْ : تمہارے عمل وَنَحْنُ : اور ہم لَهُ : اسی کے ہیں مُخْلِصُوْنَ : خالص
آپ کہیے کہ کیا تم ہم سے اللہ کے باب میں حجت کئے جاتے ہو،500 ۔ درآنحالیکہ وہ ہمارا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار ہے،501 ۔ اور ہمارے عمل ہمارے لیے ہیں اور تمہارے عمل تمہارے لیے، اور ہم تو اسی کے لیے خالص ہیں،502 ۔
500 ۔ خطاب اگرچہ سارے اہل باطل کے لیے عام ہے۔ ، لیکن سیاق میں خاص طور پر مراد یہود ونصاری ہیں۔ ذکروافیہ وجوھا احدھا انہ خطاب للیھود والنصری وھو الیق بنظم الایۃ (کبیر) 501 ۔ (توکم از کم اس کی ذات وصفات کے باب میں تو تمہیں کوئی مغالطہ یا غلط فہمی نہ رہنا چاہیے) یعنی اے اہل کتاب جب ہمارے تمہارے درمیان کوئی اختلاف پروردگار کے تعین میں نہیں۔ تو اول تو اس کی توحید پر قائم رہنا چاہیے۔ اور تثلیث فی التوحید یا توحید فی التثلیث اور خدا کے فرزند، بروز ومظہر وغیرہ قسم کے قسم کے خرافات سے بالکل بچنا چاہیے۔ دوسرے جب اس کی صفات کمالیہ پر ایمان ہے، تو وہ اپنی حکمت و ربوبیت کے تقاضا سے جس نسل کے جس فرد کو بھی چاہیے نبوت و رسالت سے سرافراز کردے۔ وہ ہر طرح مالک ومختار ہے۔ اسرائیلی غیر اسرائیلی خاص نسل کا اجارہ نہیں۔ 502 ۔ (اپنے عقائد اور اپنی عبادات میں ہر شرک، ہر ضلالت سے پاک صاف ہوکر) رہے اعمال تو ہمارے اور اپنے اعمال کے فرق کا اثر آخرت میں تو تمہیں بھی نظر آجائے گا۔ آج جتنا چاہو اس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرلو،
Top