Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 178
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰى١ؕ اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَ الْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَ الْاُنْثٰى بِالْاُنْثٰى١ؕ فَمَنْ عُفِیَ لَهٗ مِنْ اَخِیْهِ شَیْءٌ فَاتِّبَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِ وَ اَدَآءٌ اِلَیْهِ بِاِحْسَانٍ١ؕ ذٰلِكَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ رَحْمَةٌ١ؕ فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
كُتِب
: فرض کیا گیا
عَلَيْكُمُ
: تم پر
الْقِصَاصُ
: قصاص
فِي الْقَتْلٰي
: مقتولوں میں
اَلْحُرُّ
: آزاد
بِالْحُرِّ
: آزاد کے بدلے
وَالْعَبْدُ
: اور غلام
بِالْعَبْدِ
: غلام کے بدلے
وَالْاُنْثٰى
: اور عورت
بِالْاُنْثٰى
: عورت کے بدلے
فَمَنْ
: پس جسے
عُفِيَ
: معاف کیا جائے
لَهٗ
: اس کے لیے
مِنْ
: سے
اَخِيْهِ
: اس کا بھائی
شَيْءٌ
: کچھ
فَاتِّبَاعٌ
: تو پیروی کرنا
بِالْمَعْرُوْفِ
: مطابق دستور
وَاَدَآءٌ
: اور ادا کرنا
اِلَيْهِ
: اسے
بِاِحْسَانٍ
: اچھا طریقہ
ذٰلِكَ
: یہ
تَخْفِيْفٌ
: آسانی
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: تمہارا رب
وَرَحْمَةٌ
: اور رحمت
فَمَنِ
: پس جو
اعْتَدٰى
: زیادتی کی
بَعْدَ
: بعد
ذٰلِكَ
: اس
فَلَهٗ
: تو اس کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
اے ایمان والو، تم پر مقتولوں کے باب میں قصاص فرض کردیا گیا ہے،
634
۔ آزاد کے بدلہ میں آزاد، اور غلام کے بدلہ میں غلام، اور عورت کے بدلہ میں عورت،
635
۔ ہاں جس کسی کو اس کے فریق مقابل کی طرف سے کچھ معافی حاصل ہوجائے،
636
۔ سو مطالبہ معقول (اور نرم) طریق پر کرنا چاہیے،
637
۔ اور مطالبہ کو اس (فریق) کے پاس خوبی سے پہنچا دینا چاہیے،
638
۔ یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے رعایت اور مہربانی ہے،
639
۔ سو جو کوئی اس کے بعد بھی زیادتی کرے گا اس کے لیے (آخرت میں) عذاب درد ناک ہے،
640
۔
634
۔ (اس حال میں کہ جب تم اپنی حکومت رکھتے ہو، اور سزاؤں کے نفاذ پر باقاعدہ قدرت رکھتے ہو) اسلام اپنے پیرو وں سے توقع دینوی سربلندی ہی کی رکھتا ہے، اور اسے بہ طور ایک مسلمہ کے فرض کیے رہتا ہے کہ امت دنیوی اقتدار کی بھی مالک ہوگی۔ مسلمانوں کا صدیوں تک مسلسل کافروں کے تسلط واقتدار میں رہنا اسلام کے مفروضات اولین میں گویا داخل ہی نہیں۔ قانون فوجداری اور قانون دیوانی دونوں کی اکثر دفعات کا نفاذ نظام حکومت کے اسلامی ہونے پر معلق ہے یعنی امت کو ان قوانین الہی کی تنفیذ کی باقاعدہ قدرت بھی تو ہو۔ لاخلاف ان القصاص فی القتل لایقیمہ الا اولوالامر فرض علیھم النھوض بالقصاص واقامۃ الحدود وغیر ذلک (قرطبی) اتفق ائمۃ الفتوی علی انہ لایجوز لاحد ان یقتص من احد حقہ دون السلطان ولیس للناس ان یقتص بعضھم من بعض (قرطبی) قصاص۔ یہ انتقام محض کا مرادف نہیں کہ ہر فرد دوسرے فرد سے از خود لینا شروع کردے، بلکہ قانون فوجداری کے ماتحت سزا کی منظم، مہذب ومنضبط ترین شکل کا نام ہے۔ امت کا ایک قانونی واجتماعی حق ہے۔ اس کے اجراء کی ذمہ داری حکومت یا اہل حل وعقد پر عائد ہوتی ہے۔ (آیت) ” یایھا الذین امنوا “ میں مومنین سے خطاب اجتماعی حیثیت سے ہے، انفرادی حیثیت سے نہیں۔ قتلی۔ قتل عمد کی سزا دنیا کے ہر قانون میں عموما قتل ہی ہے۔ البتہ خود قتل عمد کی تعریف میں بہت کچھ اختلافات ہیں۔ شریعت اسلامی کی اصطلاح میں قتل عمد وہ ہے کہ کوئی کسی کو ارادہ کرکے کسی آہنی سلاخ سے یا کسی اور حربہ سے جس سے گوشت پوست کٹ کر خون بہ سکے، قتل کرے۔ اما العمد فما تعمد ضربہ بسلاح اوما یجری مجری السلاح فی تفریق الاجزاء (کافی) السلاح مایکون الۃ قاتلۃ اعدت للقتال (نہایہ) اور فقہاء نے تصریح کردی ہے کہ قصاص یعنی سزائے قتل اسی قتل کے ساتھ خاص ہے۔
635
۔ مراد یہ ہے کہ قصاص میں مساوات ملحوظ رہے گی، اور خون خون سب کا برابر سمجھا جائے گا۔ یہ نہیں کہ اونچے شخص کی جان کی قیمت معمولی شخص کی جان سے زیادہ سمجھی جائے۔ عرب جاہلی میں ایک دستور یہ پڑگیا تھا کہ آزادوں میں سے کوئی اگر کسی غلام کو مار ڈالتا، تو قصاص میں جان اس آزاد کی لینے کے بجائے کسی غلام کی لی جاتی۔ دنیا کی تاریخ دوسرے ملکوں میں بھی ایسی مثالوں سے خالی نہیں، اور امریکہ میں تو آج تک ایک گورے (White) کا خون ایک کالے (Negro) کے خون سے کہیں زیادہ قیمت رکھتا ہے۔ اور فرنگی حکومتیں اپنے ایک ایک مقتول کے عوض، قاتل قوم کے کئی کئی شخصوں کی جانیں بےتکلف لیتی رہتی ہیں۔ یہاں پہونچ کرداد ان فقہاء ومفسرین کی نکتہ سنجی کی دنیا پڑتی ہے جنہوں نے آیت کی تفسیر میں صاف لکھ دیا ہے۔ ؛ اے السماواۃ بینہم لاالزیادۃ۔ اسلام نے ان ظالمانہ دستوروں کو مٹایا، اور اعلان کردیا کہ زندگی ہر مومن کی، امت کے ہر فرد کی، یکساں قابل احترام ہے۔ اور مرد ہو، عورت ہو، آزاد ہو، غلام ہو، کوئی ہو، جس کا جو قاتل ہوگا، وہی سزا پائے گا، القصاص عبارۃ عن المساواۃ، والمعنی فرض علیکم اعتبار المماثلۃ والمساواۃ من القتلی (مدارک) فقہ حنفی کے دو مسئلے اس سلسلہ میں قابل خیال رکھنے کے ہیں :۔ (
1
) مقتول اگر کافر ہے لیکن ذمی تو اس کا بھی قصاص قاتل ہی سے لیا جائے گا، اگرچہ وہ مسلم ہو، ہاں کافر حربی چونکہ کھلا ہوا باغی اور دشمن ہوتا ہے، اسلامی ” اسٹیٹ “ کا بھی اور اسی لیے تو اسے حربی کہا ہی جاتا ہے، سو اس کے قتل میں ظاہر ہے کہ قصاص نہیں۔ (
2
) دوسرے یہ کہ قتل عمد میں آزاد کے عوض میں تو آزاد قتل کیا ہی جائے گا، غلام کے عوض میں بھی آزاد قتل کیا جائے گا اگر وہ قاتل ہے اور عورت کے عوض میں عورت تو ماری جائے گی، لیکن مرد بھی قتل کیا جائے گا، اگر وہ قاتل ہے۔ آیت میں ایک پہلو ایسا بھی ہے جس سے معتزلہ کا رد نکل آیا۔ معتزلہ گناہ کبیرہ کے مرتکب کو خارج از ایمان سمجھتے ہیں حالانکہ آیت میں الکبرالکبائر یعنی قتل مسلم کا بیان ہے اور قاتل کو دائرہ اسلام سے خارج نہیں کیا ہے، مسلمان ہی شمار کیا ہے۔ شریعت موسوی کی جو تصریحات اس باب میں درج ہیں وہ قابل ملاحظہ ہیں :۔ ” اور وہ جو انسان کو مارڈالے گا وہ مار ڈالا جائے گا “۔ (احبار
24
:
17
) ” اور جو انسان کو مار ڈالے۔ ، جان سے مارا جائے ، “ (احبار۔
24
:
2
1
) ” توڑنے کے بدلہ توڑنا۔ آنکھ کے بدلہ آنکھ، دانت کے بدلہ دانت، جیسا کوئی کسی کا نقصان کرے، اس سے ویسا ہی کیا جائے “۔ (احبار۔
24
:
20
) ۔
636
۔ (آیت) ” فمن عفی لہ “ ظاہر ہے کہ اس سے مراد قاتل یا قاتلین ہی ہوسکتے ہیں۔ یراد بھا القاتل ھذا قول ابن عباس وقتادۃ و مجاھد وجماعۃ من العلماء (قرطبی) من ھو قاتل معفولہ (مدارک) (آیت) ” من اخیہ “ یعنی مقتول کے فریق کی طرف سے۔ مدعی یا مستغیث کی طرف سے۔ لفظ اخیہ کی بلاغت ومعنویت اس سیاق میں سردھننے کے قابل ہے، شدید ہیجان جذبات انتقام واشتعال پزیری کا موقع قتل سے بڑھ کر اور کون ہوسکتا ہے۔ اس انتہائی موقع پر بھی یہ لفظ لا کر بتادیا کہ قاتل باوجود اتنے سنگین جرم کے کافر نہیں ہوجاتا۔ اخوت اسلامی کے دائرہ سے خارج نہیں ہوجاتا۔ مقتول کا ولی ووارث، قاتل کا دینی بھائی اس وقت بھی رہتا ہے۔ والمراد بالاخ ولی الدم (روح) سماہ اخا استعطافا بتذکیر اخوۃ البشریۃ والدین (روح) یعنی ولی الدم وذکرہ لفظ الاخوۃ الشابتۃ بینھما من الجنسیۃ والاسلام لیرق لہ ویعطف علیہ (بیضاوی) والاخ ولی المقتول وذکر بلفظ الاخوۃ بعثالہ علی العطف لما بینھما من الجنسیۃ والاسلام (مدارک) (آیت) ” شیء “ لفظ اہم ہے یعنی سزائے واجب کا کچھ حصہ چھوڑ دیا جائے، نہ ہو کہ تمامتر معاف کردیا جائے، مطلب یہ ہوا کہ مقتول کے عزیز اور وارث اگر قاتل کو سزائے قتل نہ دینا چاہیں، بلکہ اسے ہلکی کوئی سزا دے کر، یا خون بہا کی پوری رقم میں سے کچھ حصہ اسے معاف کرکے اسے چھوڑ دینے پر آمادہ ہوں، رومیوں کی مشرک قوم میں قتل تمامتر ایک جرم قانون فوجداری کا تھا۔ قانون دیوانی سے اسے کوئی علاقہ ہی نہ تھا۔ موجودہ فرنگی قانون چونکہ تمامتر رومیوں ہی کے قانون (رومن لا) پر مبنی ہے۔ اس لیے اس میں بھی قتل محض ایک فوجداری کا جرم ہے۔ شریعت اسلامی کی نظر فطرت بشری کی گہرائیوں اور مصالح اجتماعی کی باریکیوں پر اس سے کہیں زائد ہے۔ اس نے اپنے اصول قانون میں یہ بات رکھی کہ قتل جس طرح فوجداری کا جرم ہے، دیوانی کا بھی ہے ؛۔ اس جرم سے محض (اسٹیٹ) حکومت، اور (سوسائٹی) ہیئت اجتماعیہ ہی کے ایک قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوتی، بلکہ یہ فرد پر بھی اس کی شخصی حیثیت میں ایک حملہ ہے گویا یہ جرم ایک پبلک حیثیت رکھتا ہے اور ایک پرائیویٹ۔ اور جب اس کی یہ دو گونہ حیثیت ہے تو مقتول کے وارثوں یا خون کے مدعیوں کو یہ اختیار ہونا چاہیے کہ وہ چاہیں تو مجرم کو پوری سزا اسٹیٹ (حکومت) سے دلائیں، اور چاہیں تو خود مالی معاوضہ لے کر انتہائی سزا سے دستبردار ہوجائیں، اسی مالی معاوضہ کو اصطلاح شریعت میں دیۃ یا خون بہا کہتے ہیں۔ اور اس میں گھٹ بڑھ برابر ہوسکتی ہے (دیت کا ذکر خود قرآن مجید میں آگے آرہا ہے) آج بھی انٹرنیشنل (بین الاقوامی) قانون میں یہ بالکل جائز ہے کہ جب ایک (اسٹیٹ) ملک کی رعایا کا خون دوسرے ملک (اسٹیٹ) کے باشندوں کے ہاتھوں ہوجائے، اور غیر ملک میں فوجداری کا مقدمہ چلانے میں دقتیں اور دشواریاں محسوس ہوں، تو بجائے فوجداری استغاثہ اور اس کی پیروی کے صرف ” ہر جانہ “ (Damages) کی رقم پر کفایت کرلی جائے، یہ ” ہر جانہ “ اسی خونبہا کے لیے ایک خوشنما اور جدید اصطلاح ہے۔
637
۔ (اور خواہ مخواہ چھیڑ چھاڑ شروفساد کا موقع نہ نکالنا چاہیے) یعنی مقتول کا فریق، کہ وہی اب مدعی یا مستغیث ہوگا۔ خونبہا کی مطلوبہ رقم کا مطالبہ معقولیت، آدمیت سے کرے، خواہ مخواہ ضد اور اشتعال سے فریق مقابل کو تنگ نہ کرے، اور اس کے جوش کو نہ بڑھائے کہ اس سے فساد کو مزید تحریک ہوگی۔ عین حدت واشتعال طبع کے نازک موقعوں پر یہ رکھ رکھاؤ۔ اتنی احتیاط اور حسن معاشرت کو سنبھالے رکھنے کا اہتمام شریعت اسلامی کا مخصوص حصہ ہے۔
638
۔ اب یہ تاکید قاتل یا اس کے فریق کو ہورہی ہے۔ ان ملزموں یا مدعا علیہم کو بھی اپنی طرف سے بھی چاہیے کہ جتنی رقم کی قرار داد ہوچکی ہو، اسے بغیر مزید طوالت یا پیچیدگی وبدمزگی کے، فریق مقتول یعنی مدعیوں یا مستغیثوں تک خوبصورتی اور خوش اسلوبی سے پہنچا دیں۔ (آیت) ” الیہ “ میں ضمیر فریق مقتول کی جانب ہے۔ والضمیر فی الیہ الاخ (مدارک) فطرت بشری کی ان نزاکتوں کا لحاظ، اور قاتل ومقتول ہر ممکن فریق کے مصالح وجذبات کی رعایت کون انسانی قانون رکھ سکتا ہے ؟ قانون ساز انسان تو ایک محض خشک انسان ہوتا ہے۔ اتنے متعدد اور باریک پہلوؤں کی رعایت تو صرف خدائی قانون ہی کی شان ہوسکتی ہے۔
639
۔ (آیت) ” ذلک “۔ یعنی یہی حکم جو اوپر (آیت) ” فمن عفی لہ “ کے اندر مذکور ہوچکا۔ یعنی الحکم المذکور من العفو واخذ الدیۃ (مدارک) ایک طرف قصاص کی بظاہر سختی، دوسری طرف دیت اور عفو کی نرمی، یہ حسن امتزاج اور اعتدال و توازن کا یہ مکمل قوام اسی قانون کا حصہ ہوسکتا ہے جو بشری دماغ سے نہیں۔ حکمت مطلق سے نکلا ہو۔
640
۔ (آخرت میں) اعتداد۔ یعنی زیادتی کی صورتیں بہت سی ہوسکتی ہیں، مثلا ایک یہی کہ کسی بےگناہ پر قتل کا جھوٹا دعوی کردیا۔ یا یہ کہ قاتل کو پہلے تو معاف کردیا، اور پھر معافی کے بعد پورے قصاص کے درپے ہوگئے، وقس علی ھذا، ایسے بیدردوں اور خداناترسوں کو صرف خوف آخرت ہی بیجا جسارتوں سے روک سکتا ہے۔
Top