Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 209
فَاِنْ زَلَلْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْكُمُ الْبَیِّنٰتُ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
فَاِنْ : پھر اگر زَلَلْتُمْ : تم ڈگمگا گئے مِّنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : جو جَآءَتْكُمُ : تمہارے پاس آئے الْبَيِّنٰتُ : واضح احکام فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
پھر اگر تم بعد اس کے کہ تمہارے پاس کھلی ہوئی نشانیاں پہنچ چکی ہیں ڈگمگاگئے تو جانے رہو کہ اللہ بڑا زبردست ہے بڑا حکیم ہے،763
763 (ہر سزا پر قادر، اور سزا کو وقت مناسب ہی پر دینے والا) (آیت) ” البینت “ مراد اس سے کھلے ہوئے احکام بھی ہوسکتے ہیں جن میں کسی قسم کا خفایا ابہام نہیں، مثلا عقیدۂ توحید، عقیدۂ رسالت، حکم نماز، حکم جہاد اور ہر وہ چیز بھی اس میں داخل ہے جو دین اسلام کی حقانیت یا قانون اسلام کی صداقت پر روشن دلیل کا کام دے سکے۔ یہ بینات خواہ جس معنی میں بھی لیے جائیں، بہرحال ان نومسلم یہود کے پاس پہنچ چکے تھے۔ اور انہیں کوئی وجہ اب قدم پیچھے ہٹانے یا لڑکھڑانے کی نہیں رہی تھی۔ ” زللتم “ زلت کے لفظی معنی پھسل جانے کے ہیں، جو بےاختیاری میں بھی ہوتا ہے۔ یہ لفظ لاکر ڈرادیا ہے کہ قصدا وادانستہ مخالفت تو پھر بڑی چیز ہے غلطی یا بےغلطی یا بےخیالی سے بہک جانے میں بھی گرفت کا احتمال ہے (آیت) ” عزیز “۔ سیاق آیت میں وہ ہے جو جب اور جو کچھ چاہے سزا دے سکتا ہے۔ (آیت) ” حکیم “ وہ ہے جو ہمیشہ وقت مناسب ہی پر سزا دیتا ہے۔
Top