Tafseer-e-Majidi - Maryam : 59
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ
فَخَلَفَ : پھر جانشین ہوئے مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد خَلْفٌ : چند جانشین (ناخلف) اَضَاعُوا : انہوں نے گنوادی الصَّلٰوةَ : نماز وَاتَّبَعُوا : اور پیروی کی الشَّهَوٰتِ : خواہشات فَسَوْفَ : پس عنقریب يَلْقَوْنَ : انہیں ملے گی غَيًّا : گمراہی
پھر ان کے بعد ایسے ناخلف آگئے جنھوں نے نماز کو ضائع کردیا اور خواہشوں کے پیچھے لگ گئے سو یہ لوگ عنقریب خرابی دیکھیں گے
شہوتوں کا اتباع ہر گناہ پر آمادہ کردیتا ہے (وَاتَّبَعُوا الشَّھَوَاتِ ) اس میں انسانوں کے اصل روگ کو بیان فرمایا اور وہ ہے خواہشوں کے پیچھے چلنا، نفسانی خواہشوں کا اگر مقابلہ نہ کیا جائے اور انسان ہمت اور جرأت سے کام نہ لے اور جو نفس چاہے وہی کرتا رہے تو یہ بڑے نقصان کا پیش خیمہ ہوتا ہے اور بربادی کا سبب بن جاتا ہے، جانی عبادات نماز روزہ اور مالی عبادات زکوٰۃ صدقات کی ادائیگی میں جو غفلت اور کوتاہی ہوتی ہے یا زندگی میں گناہوں کا ارتکاب ہوتا ہے اس میں اصل یہی خواہشات نفس کا اتباع ہوتا ہے، روح المعانی (ص 109 ج 17) میں ہے : الشھوات عام فی کل مشتھی یشغل عن الصلوۃ وعن ذکر اللہ تعالیٰ انسان نماز نہیں پڑھتا اس لیے کہ نفس آمادہ نہیں۔ نیند چھوڑنا گوارا نہیں زکوٰۃ اس لیے نہیں دیتا کہ نفس مال خرچ کرنے پر تیار نہیں، چوری خیانت ڈکیتی دھوکہ دہی اس لیے کرتا ہے کہ نفس کو مال کی کثرت مرغوب ہے شراب پیتا ہے۔ زنا اور دواعی زنا کا ارتکاب کرتا ہے کیونکہ اس میں نفس کی لذت ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ انسان کی اصل خرابی خواہش نفس کا اتباع ہے اور یہ نفس کا اتباع گناہوں کی جڑ ہے۔ (فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا) (سو یہ لوگ عنقریب خرابی دیکھیں گے) غی غوا یغوی سے ماخوذ ہے واؤ کا یا میں ادغام ہوگیا اس کا اصل ترجمہ بہکنا اور راہ حق سے بھٹک جانا ہے اسی لیے بعض حضرات نے اس جملہ کا مطلب یہ بتایا ہے کہ یہ لوگ اپنی گمراہی کی سزا پالیں گے اور بعض نے حاصل ترجمہ کیا ہے کہ یہ لوگ خرابی سے ملاقات کریں گے۔ اور صاحب روح المعانی نے بحوالہ ابن جریر اور طبرانی حضرت ابو امامہ ؓ سے مرفوعاً نقل کیا ہے کہ غی جہنم کے نیچے حصے میں ایک نہر ہے جس میں دوزخیوں کی پیپ بہتی ہے اور حضرت ابن مسعود ؓ سے نقل کیا ہے کہ غیئی دوزخ میں پیپ کی ایک نہر یا ایک وادی ہے جو خوب گہری ہے اس کا مزہ بہت خبیث ہے اس میں وہ لوگ ڈالے جائیں گے جو خواہشات کے پیچھے چلتے ہیں۔
Top