Urwatul-Wusqaa - Adh-Dhaariyat : 5
اِنَّمَا تُوْعَدُوْنَ لَصَادِقٌۙ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں تُوْعَدُوْنَ : تمہیں وعدہ دیاجاتا ہے لَصَادِقٌ : البتہ سچ ہے
بلاشبہ جو وعدہ تم سے کیا جا رہا ہے وہ سچا ہے
بلاشبہ سزا و جزا کا دن ضرور آنے والا ہے اور بدلہ مل کر رہے گا 6 ۔ یہ بات ہم پیچھے بہت سے مقامات پر واضح کرچکے ہیں کہ اس دنیا میں انسان کے اعمال کا حساب بےباک نہیں کیا جاسکتا یہی وجہ ہے کہ انسان کے مرنے کے ساتھ بھی فوراً اس کا حساب کتاب مکمل نہیں کردیا جاتا ہاں ! اس کی اصل سکونت کا پر تو چاہے اس کو نظر آجائے اور روح پر جو عوارضات گزرتے ہیں وہ بھی محض ایک ترغیب و ترہیب کا انداز اپنے اندر رکھتے ہیں اس کو مکمل بدلہ نہیں کہا جاسکتا لہٰذا ضروری تھا کہ اس کے لیے کوئی ایک دن مقرر کیا جائے اور وہ دن وہی ہو جس دن اس پورے نظام کو ختم کرکے کوئی نیا نظام قائم کیا جائے کیونکہ جب یہ دنیا کا نظام قائم ہے پہلے آنے والوں کے اعمال جو انہوں نے اپنی زندگی میں کیے تھے اور ان کے مرنے کے بعد وہ زندہ رہے لہٰذا ان کا حصہ ان کے اعمال کے باعث ان کو اسی وقت تک ملتا رہنا عین عدل و انصاف کا تقاضا ہے اور ان کے بعد آنے والے جب ان اعمال سے نفع و نقصان حاصل کریں گے تو ان میں سے ان کا حصہ بھی یقینًا نکلے گا جو ان کے کھاتہ میں جمع ہورہا ہے اور برابر ہوتا رہے گا جب یہ نظام ختم ہوگیا اور سب لوگوں کے اعمال کا سلسلہ منقطع ہوجائے گا تو ان کا کھاتہ بھی بند ہوگا اور اس کے بعد فوراً حساب شروع ہوجائے گا تب جاکر حساب مکمل ہوسکے گا یہی وجہ ہے کہ اسلام نے اس عقیدہ کے تسلیم کرانے پر بہت زور دیا ہے اور انسان کو بتایا کہے کہ وہ پاکیزہ انسانی معاشرہ قائم ہونا ممکن ہی نہیں جو اسلام قائم کرنا چاہتا ہے جب تک عقیدہ آخرت کے تسلیم کرنے کے بعد اعمال نہ کیے جائیں جن اعمال کے اندر یہ نظریہ موجود ہو قانون کتنا ہی سخت اور مکمل کیوں نہ ہو انسانی زندگی کے اس محدود حصہ پر ہی نافذ کیا جاسکتا ہے جب تک وحیات ہے مرنے کے بعد کوئی قانون اس پر مواخذہ نہیں کرسکتا اس لیے اس دنیاوی قانون میں خواہ وہ قانون اسلام ہی کا کیوں نہ ہو اس کو مکمل سزا و جزا نہیں دی جاسکتی آپ کہہ سکتے ہیں کہ مسلمانوں ہی کا یوم آخرت پر ایمان ہے اور یہی معاشرتی کمزوریوں میں سب سے زیادہ کمزور نظر آرہے ہیں اگر یہ بات صحیح ہوتی تو اس کا نتیجہ بالکل اس کے برعکس ہوتا ؟ ایک تو یہ بات صحیح نہیں ہے کہ انسانی معاشروں میں مسلمانوں کے بارے میں جو وضاحت کی گئی کہ صرف یہ آخرت کے عقیدہ کو مانتے اور تسلیم کرتے ہیں ان کا مانناً یقیناً وہ دل کا ماننا نہیں ہے صرف کاغذوں کی حد تک ماننا اور تسلیم کرنا ہے اور یہ کمزوریاں محض اسی لیے ہیں کہ وہ دل کا ماننا اور تسلیم کرنا ان میں بہت کم پایا جاتا ہے۔
Top