Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 92
وَ لَقَدْ جَآءَكُمْ مُّوْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ جَآءَكُمْ : تمہارے پاس مُوْسٰى : موسیٰ بِالْبَيِّنَاتِ : کھلی نشانیاں ثُمَّ : پھر اتَّخَذْتُمُ : تم نے بنالیا الْعِجْلَ : بچھڑا مِنْ بَعْدِهٖ : اس کے بعد وَاَنْتُمْ : اور تم ظَالِمُوْنَ : ظالم ہو
اور موسیٰ (علیہ السلام) تمہارے پاس کھلے ہوئے نشان لے کر آئے،321 ۔ اس پر بھی تو تم نے ان کے پیچھے گوسالہ کو اختیار کرلیا322 ۔ اور تم تو ہو ہی ظالم323 ۔
321 ۔ (اور ان کھلے ہوئے نشانوں کا اثر طبعی طور پر یہ ہونا چاہیے تھا کہ تم خدا کی طاعت اور نبی کی اطاعت میں دل سے لگ جاتے) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے کھلے ہوئے نشانات اور معجزات جو فرعون کے مقابلہ میں تھے، عصا، ید بیضا وغیرہ، وہ تو مشہور ہی ہیں لیکن (آیت) ” جآء کم “ سے اشارہ یہ نکلتا ہے کہ کچھ معجزات موسوی خود بنی اسرائیل کے لیے بھی تھے۔ 322 ۔ (پرستش کے لیے) یہ ہے تمہارے دعوی توحید کی حقیقت ! گوسالہ پرستی پر حاشیے (رکوع 6) کے ذیل میں گزرچکے۔ ثم “ یہاں محض تاخرزمانی کے لیے نہیں، بلکہ یہ بھی ظاہر کرنے کے لیے ہے کہ تم کیسی پستی میں اتر گئے۔ اور یہ کہ تم نے یہ اس وقت کیا جب تمہارے پاس دلائل و شواہد اس کے خلاف پہنچ چکے تھے۔ تم للتراخی فی الرتبۃ والدلالۃ علی نھایۃ قبح ما صنعوا (ابوسعود) کلمۃ ثم للاستبعاد (روح) (آیت) ” من بعدہ “ یعنی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی عارضی غیر حاضری کے زمانہ میں، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اس وقت اپنی قوم کو میدان میں چھوڑ کر سترمنتخب افراد کے ہمراہ کوہ طور پر گئے ہوئے تھے۔ تفصیلات رکوع (6) کے ؟ ذیل میں گزر چکیں۔ 323 ۔ (اپنے حق میں) یعنی تمہاری تاریخ گواہ ہے کہ تم اپنی جانوں پر اپنی روحوں پر ظلم کرنے کے کیسے عادی ہو ! یہ گویا جوابات سابقہ کا تتمہ ہے۔ اسرائیلیوں سے ارشاد ہورہا ہے کہ اور زمانوں میں تو خیرتم نے جو کچھ کیا ، ، خیر وہ تو کیا ہی شرک تو تم نے خود حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہی کے زمانہ میں شروع کردیا۔ اور شرک بھی کیسا جلی۔ گوسالہ پرستی ! اور وہ بھی پیغمبر (علیہ السلام) کی صرف چند روزہ غیر حاضری کے زمانہ میں ! تمہارے لیے مانع نہ ان کے لائے ہوئے نشانات اور دلائل ہوسکے۔ اور نہ یہ امر کہ وہ تو ابھی زندہ سلامت موجود ہیں۔ غرض کہ نافرمانیوں میں دلیر تم آج سے نہیں، مدت دراز سے ہو۔
Top