Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 103
لَا یَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْاَكْبَرُ وَ تَتَلَقّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ١ؕ هٰذَا یَوْمُكُمُ الَّذِیْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ
لَا يَحْزُنُهُمُ : غمگین نہ کرے گی انہیں الْفَزَعُ : گھبراہٹ الْاَكْبَرُ : بڑی وَتَتَلَقّٰىهُمُ : اور لینے آئیں گے انہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے ھٰذَا : یہ ہے يَوْمُكُمُ : تمہارا دن الَّذِيْ : وہ جو كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ : تم تھے وعدہ کیے گئے (وعدہ کیا گیا تھا
انہیں (یہ) بڑی گھبراہٹ (ذرا بھی) غم میں نہ ڈالے گی، اور ان کا تو استقبال فرشتے کریں گے یہ ہے آپ کا وہ دن جس کا آپ سے وعدہ کیا جاتا تھا،138۔
138۔ یہ وہی استقبال کرنے والے فرشتے مومنین سے کہیں گے۔ دہشت اور ہول کا وہ انتہائی وقت یقیناً ہوگا لیکن اہل ایمان کو دہشت کیوں ہونے لگی۔ انہیں تو خواب موت سے جاگتے ہی تسکین، تشفی، دلدہی کے لیے فرشتے مل جائیں گے، جو اعزاز واکرام سے انہیں ہاتھوں ہاتھوں لیں گے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ یہاں سے تائید ہوتی ہے اس مقولہ کی کہ اہل اللہ کو فرح دائم میسر رہتا ہے اور عظمت کبریا سے جو خوف ان کے دلوں پر طاری رہتا ہے وہ اس کے منافی نہیں بلکہ وہ تو عین مقتضاعبدیت کا ہے۔
Top