Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 77
وَ نَصَرْنٰهُ مِنَ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمَ سَوْءٍ فَاَغْرَقْنٰهُمْ اَجْمَعِیْنَ
وَنَصَرْنٰهُ : اور ہم نے اس کو مدد دی مِنَ : سے (پر) الْقَوْمِ : لوگ الَّذِيْنَ : جنہوں نے كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : وہ تھے قَوْمَ : لوگ سَوْءٍ : برے فَاَغْرَقْنٰهُمْ : ہم نے غرق کردیا انہیں اَجْمَعِيْنَ : سب
اور ہم نے ان کا بدلہ لے لیا ایسے لوگوں سے جنہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا بیشک وہ لوگ بہت ہی برے تھے سو ہم نے ان سب کو غرق کردیا،97۔
97۔ (ان کی بدکاری کی بناء پر) ایات سے مراد احکام بھی ہوسکتے ہیں، (آیت) ” من القوم “۔ یہاں مرادف ہے علی القوم کے (ابن عباس ؓ اور (آیت) ’ ’ من “۔ یہاں علی کے معنی میں ہے۔ قبیلہ ہذیل کی زبان سند ہے۔ زمخشری نے لکھا ہے کہ میں نے ایک ہذیلی کو علی کے موقع پر من بولتے سنا ہے، وہ چور کو بددعا دے رہا تھا اور کہہ رہا تھا اللہم انصرھم منہ اے اجعلھم منتصرین منہ (کشاف) اور یہی قول ابوعبیدہ لغوی کا ہے۔ قال ابوعبیدہ من بمعنی علی (کبیر)
Top