Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 78
وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْكُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْهِ غَنَمُ الْقَوْمِ١ۚ وَ كُنَّا لِحُكْمِهِمْ شٰهِدِیْنَۗۙ
وَدَاوٗدَ : اور داو ود وَسُلَيْمٰنَ : اور سلیمان اِذْ : جب يَحْكُمٰنِ : فیصلہ کر رہے تھے فِي الْحَرْثِ : کھیتی (کے بارہ) میں اِذْ : جب نَفَشَتْ : رات میں چوگئیں فِيْهِ : اس میں غَنَمُ الْقَوْمِ : ایک قوم کی بکریاں وَكُنَّا : اور ہم تھے لِحُكْمِهِمْ : ان کے فیصلے (کے وقت) شٰهِدِيْنَ : موجود
اور داؤد (علیہ السلام) وسلیمان (علیہ السلام) (کا بھی ذکر کیجیے) جب وہ کھیت کے بارے میں فیصلہ کررہے تھے جب کہ اس میں لوگوں کی بکریاں رات کو جا پڑی تھیں،98۔ اور ہم ان لوگوں سے متعلق فیصلہ کو دیکھ رہے تھے،99۔
98۔ (اور کھیت کو چر گئی تھیں) حضرت داؤد (علیہ السلام) و حضرت سلیمان (علیہ السلام) دونوں پر مفصل حاشیے گزر چکے ہیں۔ یہ دونوں حضرات پیغمبر ہونے کے ساتھ ہی حاکم وفرمانروا بھی تھے اور قدرتی طور پر مقدمات کے فیصلے کیا کرتے تھے۔ (آیت) ” نفشت “۔ نفش رات میں جاپڑنے اور حملہ کرنے کو کہتے ہیں۔ قال الزھری النفش لایکون الا باللیل (جصاص) آیت سے صاف ظاہر ہے کہ فرماں روا اور حکمراں ہونا نبوت تک کے منافی نہیں چہ جائیکہ ولایت کے۔ 99۔ حکمھم میں ضمیر جمع قوم کی جانب ہے یا اس کے مفہوم مقدر پر اھل الحرت واھل الغنم کی جانب۔ یا پھر داؤد وسلیمان (علیہ السلام) اور قوم تینوں کی جانب۔ اے لحکم داؤد وسلیمن والقوم الذین حکما بینھم (ابن جریر)
Top