Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 81
وَ لِسُلَیْمٰنَ الرِّیْحَ عَاصِفَةً تَجْرِیْ بِاَمْرِهٖۤ اِلَى الْاَرْضِ الَّتِیْ بٰرَكْنَا فِیْهَا١ؕ وَ كُنَّا بِكُلِّ شَیْءٍ عٰلِمِیْنَ
وَلِسُلَيْمٰنَ : اور سلیمان کے لیے الرِّيْحَ : ہوا عَاصِفَةً : تیز چلنے والی تَجْرِيْ : چلتی بِاَمْرِهٖٓ : اس کے حکم سے اِلَى : طرف الْاَرْضِ : سرزمین الَّتِيْ بٰرَكْنَا : جس کو ہم نے برکت دی ہے فِيْهَا : اس میں وَكُنَّا : اور ہم ہیں بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے عٰلِمِيْنَ : جاننے والے
اور ہم نے سلیمان (علیہ السلام) (کے تابع) زور دار ہوا کو (بنادیا تھا) کہ ان کے حکم سے چلتی اس سرزمین کی طرف جس میں ہم نے برکت رکھ دی ہے،105۔ اور ہم تو ہر ایک چیز کا علم رکھتے ہیں،106۔
105۔ یعنی ملک شام کی طرف کہ وہ جب کبھی باہر جاتے تو واپس ہوا کے ذریعہ سے آتے تھے، حضرت داؤد (علیہ السلام) کے معجزہ تسخیر جبال کا ذکر ابھی گزر چکا ہے۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے معجزہ تسخیر ہوا کا ذکر اب آیا۔ امام رازی (رح) نے یہ لطیفہ خوب لکھا ہے کہ باپ کا مسخر کثیف ترین جسم کیا گیا یعنی پتھر اور چٹان اور بیٹے کا مسخر لطیف ترین جسم کیا گیا یعنی ہوا۔ 106۔ (سو ہم جانتے تھے کہ سلیمان (علیہ السلام) کو یہ قوت دینا کس قدر مفید اور موافق مصالح ہوگا)
Top