Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 82
وَ مِنَ الشَّیٰطِیْنِ مَنْ یَّغُوْصُوْنَ لَهٗ وَ یَعْمَلُوْنَ عَمَلًا دُوْنَ ذٰلِكَ١ۚ وَ كُنَّا لَهُمْ حٰفِظِیْنَۙ
وَ : اور مِنَ : سے الشَّيٰطِيْنِ : شیطان (جمع) مَنْ يَّغُوْصُوْنَ : جو غوطہ لگاتے تھے لَهٗ : اس کے لیے وَيَعْمَلُوْنَ : اور کرتے تھے وہ عَمَلًا : کام دُوْنَ ذٰلِكَ : اس کے سوا وَكُنَّا : اور ہم تھے لَهُمْ : ان کے لیے حٰفِظِيْنَ : سنبھالنے والے
اور شیطانوں میں ایسے بھی ہوئے ہیں جو ان کے (یعنی سلیمان کے) لئے غوطہ لگاتے تھے،107۔ اور وہ (اور) کام بھی اس کے علاوہ کرتے رہتے تھے،108۔ اور ہم ہی ان کے سنبھالنے والے تھے،109۔
107۔ (سمندر اور دریا میں کہ موتی نکال نکال کرلائیں) فیخرجون من البحر الجواھر (ابن عباس ؓ شیطان سے مراد یہاں جن ہیں۔ (آیت) ” الشطین “۔ مراد جن ہیں جو اغلبا کافر تھے۔ شیطان کے لفظی مفہوم میں تو انسان، حیوان، جن ہر وہ مخلوق شامل ہے جو سرکش وخبیث ہو، ابوعبیدہ لغوی کا قول نقل ہوا ہے۔ الشیطان اسم لکل طارم من الجن والانس والحیوانات (راغب) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ اس میں اصل ہے اس قول کی کہ :۔ ع :۔ ہر کہ ترسید از حق وتقوی گزید ترسید ازوے جن وانس وہر کہ دید : اور اگر اس کے خلاف کہیں واقع ہو تو وہ کسی عارض کی بنا پر ہوگا۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی تسخیر جنات و شیاطین کا ذکر روایات یہود میں بھی ملتا ہے۔ ملاحظہ ہو حاشیہ تفسیر انگریزی۔ 108۔ مثلا یہ کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے لئے تعمیری خدمات انجام دیں جیسا کہ کلام مجید ہی میں تصریح ہے (آیت) ” یعملون لہ ما یشآء من محاریب وتماثیل وجفان کالجواب قدوررسیت “ (سبا) 109۔ ایک تو جن، اور پھر سرکش شیطانی قسم کے۔ ارشاد فرمایا کہ ان کے سنبھالنے والے، انہیں قابو میں رکھنے والے، سلیمان (علیہ السلام) نامے انسان نہیں بلکہ ہم خود تھے ....... اللہ اللہ ! توحٰد کی تاکید و حفاظت کا کس درجہ اہتمام قرآن مجید کو رہتا ہے !
Top