Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 83
وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَۚۖ
وَ : اور اَيُّوْبَ : ایوب اِذْ نَادٰي : جب اس نے پکارا رَبَّهٗٓ : اپنا رب اَنِّىْ : کہ میں مَسَّنِيَ : مجھے پہنچی ہے الضُّرُّ : تکلیف وَاَنْتَ : اور تو اَرْحَمُ : سب سے بڑا رحم کرنیوالا الرّٰحِمِيْنَ : رحم کرنے والے
اور ایوب ( کا تذکرہ کیجیے) ،110۔ جب کہ انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھ کو تکلیف پہنچ رہی ہے اور تو تو سب مہربانوں سے بڑھ کر مہربان ہے،111۔
110۔ ایوب (علیہ السلام) اسرائیلی تو نہ تھے، اسحاقی وابراہیمی تھے۔ یعنی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے پانچویں پشت میں حضرت اسحاق (علیہ السلام) کے بڑے صاحبزادہ اور حضرت یعقوب (علیہ السلام) بڑے بھائی عیص کی اولاد میں تھے۔ توریت میں ہے کہ ” عوض کی سرزمین کے رہنے والے تھے۔ اور عوض سے متعلق علماء فرنگ کی تحقیق ہے کہ یہ عرب کے شمال ومغرب میں فلسطین کی مشرقی سرحد کے قریب کا ملک تھا۔ زمانہ آپ کا متعین نہ ہوسکا۔ علماء یہود کا بیان ہے کہ آپ کی عمر 210 سال کی ہوئی، اور آپ فرزندان یعقوب کے ہمعصر ہیں۔ پیغمبر ہونے کے ساتھ ہی آپ امیر کبیر بھی تھے اور کثیر الاولاد بھی، توریت میں ہے :۔” عوض کی سرزمین میں ایوب نامے ایک شخص تھا۔ اور وہ شخص کامل اور صادق تھا۔ اور خدا سے ڈرتا اور بدی سے دور رہتا تھا۔ اس کے ساتھ بیٹے اور تین بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ اس کے مال میں سات ہزار بھیڑیں اور تین ہزار اونٹ اور پانچ سو جوڑے بیل اور پانچ سو گدھیاں تھیں، اور اس کے نوکر چاکر بہت تھے۔ ایسا کہ اہل مشرق میں ایسا مالدار کوئی نہ تھا۔ “ (ایوب۔ 1: 1۔ 3) 111۔ (سو تو میری تکلیف کو بھی دور کردے) توریت میں آتا ہے کہ شیطان نے ایک روز دربار خداوندی میں عرض کیا کہ ایوب کے جس صبر وشکر کی اتنی دھوم مچی ہوئی ہے وہ تو بس اسی نعمتیں چھن جائیں تو حال معلوم ہوجائے، حکم ہوا، اچھاتجھے اختیار ہے۔ جا اور جس طرح چاہے ان کی آزمائش کر دیکھ۔ چناچہ شیطان نے آکر ان پر طرح طرح کی مصیبتوں کے پہاڑ توڑنے شروع کئے۔ کہاں آج امیرکبیر تھے، کہاں دفعۃ مفلس قلاش ہوگئے۔ ساری کھیتیاں جل گئیں۔ سارے گلے مرگئے، سارے نوکروں چاکروں کو دشمنوں نے مار ڈالا، ساری اولاد اکبارگی مکان میں دب کر مرگئے ، ان ناقابل یقین مصائب کے بھی یک بیک ٹوٹ پڑنے پرایوب (علیہ السلام) نے کہا تو صرف اتنا کہا کہ ” اٹھ کے اپنا پیراہن چاک کیا اور سرمنڈایا اور زمین پر جھک پڑا اور سجدہ کیا اور کہا، اپنی ماں کے پیٹ سے میں ننگا نکل آیا اور پھر ننگا وہاں جاؤں گا، خداوند نے دیا اور خداوند نے لیا خداوند کا نام مبارک ہے۔ اس سارے مقدمہ میں ایوب نے گناہ نہ کیا اور نہ خدا پر بےوقوفی کا عیب لگایا۔ “ (ایوب۔ 1: 21، 22) اس کے بعد شیطان نے ان پر پھوڑوں کی گندی بیماری مسلط کی اور سر سے پیر تک پھوڑوں میں لد گئے، توریت میں ہے :۔ ایسا کہ تلوے سے لے کر چاندی تک اسے جلتے پھوڑے ہوئے اور وہ ایک ٹھیکرا لے کے اپنے تئیں کھجلانے لگا اور راکھ پر بیٹھ گیا۔ “ (ایوب۔ 2: 7، 8)
Top