Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 95
وَ حَرٰمٌ عَلٰى قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَاۤ اَنَّهُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ
وَحَرٰمٌ : اور حرام عَلٰي قَرْيَةٍ : بستی پر اَهْلَكْنٰهَآ : جسے ہم نے ہلاک کردیا اَنَّهُمْ : کہ وہ لَا يَرْجِعُوْنَ : لوٹ کر نہیں آئیں گے
اور ہم جس بستی کو ہلاک کردیتے ہیں ناممکن ہے کہ وہ لوگ پھر لوٹ کر آئیں،131۔
131۔ (اس دنیا میں، حساب کتاب کے لئے) (آیت) ” قریۃ۔ قریۃ بہ “۔ معنی اھل قریہ ہے۔ یعنی جو مرچکے ہیں، ان کے لئے اب قیامت تک واپسی ممکن نہیں، لایرجعون الی الدنیا (کبیر۔ عن قتادۃ ومقاتل) لایرجعون الی الدنیا قبل یوم القیمۃ (ابن کثیر، عن ابن عباس ؓ وابو جعفر الباقر، وقتادۃ وغیرواحد) آیت کی ایک تفسیر یہ بھی آئی ہے کہ جن قوموں کے لئے ہلاکت علم الہی میں مقدر ہوچکی ہے وہ تو ہدایت کی جانب کسی طرح بھی رجوع نہ کریں گے۔ لایرجعون عن الشرک ولا یتولون عنہ (کبیر، عن الحسن ومجاہد) (آیت) ” اھلکنا “۔ اس دوسری تفسیر کی صورت میں اھلاک سے مراد صرف عزم اہلاک ہوگا اور (آیت) ” یرجعون “ میں رجوع سے مراد کفر سے ایمان کی طرف رجوع ہوگا۔ ومعنی اھلکنا عزمنا علی اھلاکھا اوقدرنا اھلاکھا ومعنی الرجوع الرجوع من الکفر الی الاسلام (کشاف)
Top