Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 96
حَتّٰۤى اِذَا فُتِحَتْ یَاْجُوْجُ وَ مَاْجُوْجُ وَ هُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ
حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا : جب فُتِحَتْ : کھول دئیے جائینگے يَاْجُوْجُ : یاجوج وَمَاْجُوْجُ : اور ماجوج وَهُمْ : اور وہ مِّنْ : سے كُلِّ : ہر حَدَبٍ : بلندی (ٹیلہ) يَّنْسِلُوْنَ : پھیلتے (دوڑتے) آئیں گے
یہاں تک کہ یاجوج وماجوج کھول دئیے جائیں اور وہ ہر بلندی سے نکل پڑیں،132۔
132۔ یعنی ہلاک شدہ قوموں کا عدم رجوع ایک خاص وقت تک کے لئے ممنوع وممتنع ہے۔ البتہ قیامت کے وقت سب از سر نو زندہ ہو کر سامنے آئیں گے اور اس وقت موعود کے قرب کی ایک خاص علامت یہ ہوگی کہ یاجوج وماجوج سد ذوالقرنین سے رہائی پاجائیں۔ چھوٹ کر نکلیں اور ہر بلند مقام سے دندناتے ہوئے ابل پڑیں، انجیل کی عبارت ابھی آگے آرہی ہے کہ ” ان کا شمار سمندر کی ریت کے برابر ہوگا۔” یاجوج وماجوج “۔ یاجوج ماجوج “ پر حاشیے سورة الکہف پ 16 میں گزر چکے۔ یاجوج وماجوج کا خروج انجیل میں بھی قرب قیامت کی علامت بتایا گیا ہے۔ چناچہ مکاشفہ یوحنا میں ہے :۔” اور جب ہزار برس پورے ہوچکیں گے تو شیطان قید سے چھوڑ دیا جائے گا، اور ان قوموں کو جو زمین کے چاروں طرف ہوں گی یعنی یاجوج وماجوج کو گمراہ کرکے لڑائی کے لئے جمع کرنے کو نکلے گا، ان کا شمار سمندر کی ریت کے برابر ہوگا، اور وہ تمام زمین پر پھیل جائے گی اور مقدسوں کی لشکر گاہ اور عزیز شہر کو چاروں طرف سے گھیر لیں گی اور آسمان پر سے آگ نازل ہو کر انہیں کھا جائے گی اور ان کا گمراہ کرنے والا ابلیس آگ اور گندھگ کی اس جھیل میں ڈالا جائے گا جہاں وہ حیوان اور جھوٹا نبی بھی ہوگا اور وہ رات دن ابدالآباد عذاب میں رہیں گے۔ “ (20: 8)
Top