Tafseer-e-Majidi - Al-Hajj : 15
مَنْ كَانَ یَظُنُّ اَنْ لَّنْ یَّنْصُرَهُ اللّٰهُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ فَلْیَمْدُدْ بِسَبَبٍ اِلَى السَّمَآءِ ثُمَّ لْیَقْطَعْ فَلْیَنْظُرْ هَلْ یُذْهِبَنَّ كَیْدُهٗ مَا یَغِیْظُ
مَنْ : جو كَانَ يَظُنُّ : گمان کرتا ہے اَنْ : کہ لَّنْ يَّنْصُرَهُ : ہرگز اس کی مدد نہ کریگا اللّٰهُ : اللہ فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت فَلْيَمْدُدْ : تو اسے چاہیے کہ تانے بِسَبَبٍ : ایک رسی اِلَى السَّمَآءِ : آسمان کی طرف ثُمَّ : پھر لْيَقْطَعْ : اسے کاٹ ڈالے فَلْيَنْظُرْ : پھر دیکھے هَلْ : کیا يُذْهِبَنَّ : دور کردیتی ہے كَيْدُهٗ : اس کی تدبیر مَا يَغِيْظُ : جو غصہ دلا رہی ہے
جو شخص یہ خیال رکھتا ہے کہ اللہ اپنے رسوک کی مدد دنیا اور آخرت میں نہ کرے گا تو اسے چاہیے کہ ایک رسی آسمان تک تان لے پھر سلسلہ وحی کو کاٹ دے، تو غور کرنا چاہیے کہ آیا اس کی تدبیر اس کی ناگواری کی چیز کو موقوف کر اسکتی ہے ؟ ،20۔
20۔ (اور ظاہر ہے کہ نہیں کرسکتی) (آیت) ” ما یغیظ “۔ ناگواری کی چیز سے مراد ہے نصروحی الہی۔ غاظھم اللہ بہ من نصرۃ النبی ﷺ ما ینزل علیہ (ابن جریر۔ عن ابن زید) اے الذی یغیظہ من نصر اللہ (بیضاوی) (آیت) ” ینصرہ “۔ میں ضمیر رسول کی طرف ہے۔ اے لن ینصرہ اللہ بنبیہ (ابن جریر، عن قتادۃ) اے لن ینصرہ اللہ بنیبہ (ابن جریر۔ عن ابن زید) اے لن ینصر اللہ محمد ﷺ (ابن کثیر۔ عن ابن عباس ؓ صحابہ میں ابن عباس ؓ تابعین میں کلبی، مقاتل، ضحاک، قتادہ، ابن زید، سدی اور اہل لغت ونحو میں فراء وزجاج سے یہی تفسیر منقول ہے۔ (آیت) ” لیقطع “ میں مفعول ” وحی “ مقدر ہے۔ اے لیقطع عن النبی ﷺ الوحی (ابن جریر۔ عن ابن زید) اے لیقطع الوحی ان ینزل علیہ (کشاف) ” حاصل یہ ہوا کہ نصرت الہیہ آپ کے ساتھ بوجہ وحی ونبوت کے ہے، سو آپ کی ناکامی کی سعی کرنا اس وقت مفید ہوسکتی ہے کہ جب اس نبوت اور وحی کے قصہ کو پاک کردیا جائے سو یہ ہونے کا نہیں۔ پس رہنما کے خلاف میں سعی کرنا موقوف ہے ظن عدم نصرت الہیہ للنبی پر۔ اور اس میں کامیابی کا سامان مجتمع کرنا موقوف ہے قدرت علی قطع النبوۃ پر۔ پس کلام میں اصل شرط اور جزا دونوں امر موقوف ہیں اور عبارت میں دونوں امر موقوف علیہ کو ان کے قائم مقام کردیا گیا۔ “ (تھانوی (رح) وھو احسن التفاسیر وابدعھا عندی (تھانوی (رح) ابن جریر نے بھی ترجیح اسی تفسیر کو دی ہے۔ دوسرے اقوال جو نقل ہوئے ہیں مقصود وما حصل ان کا بھی یہی ہے۔ واعلم ان المقصد علی کل ھذہ الوجوہ معلوم فانہ زجر للکافر عن الغیظ فی مالافائدۃ فیہ (کبیر) بعض عارفین نے کہا ہے کہ آیت سے رضاء بہ قضاء کی ترغیب نکلتی ہے اور کراہت قضاء الہی کی مذمت۔
Top