Tafseer-e-Majidi - Al-Hajj : 54
وَّ لِیَعْلَمَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَیُؤْمِنُوْا بِهٖ فَتُخْبِتَ لَهٗ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهَادِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
وَّلِيَعْلَمَ : اور تاکہ جان لیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْعِلْمَ : علم دیا گیا اَنَّهُ : کہ یہ الْحَقُّ : حق مِنْ رَّبِّكَ : تمہارے رب سے فَيُؤْمِنُوْا : تو وہ ایمان لے آئیں بِهٖ : اس پر فَتُخْبِتَ : تو جھک جائیں لَهٗ : اس کے لیے قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ لَهَادِ : ہدایت دینے والا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : وہ لوگ جو ایمان لائے اِلٰى : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
اور (یہ سب اس لئے بھی) تاکہ جن لوگوں کو فہم عطا ہوا ہے وہ یقین کرلیں کہ یہ آپ کے پروردگار کی طرف سے حق ہے سو اس کے ایمان پر (اور زیادہ) قائم ہوجائیں،95۔ پھر اس کی طرف انکے دل (اور بھی) جھک جائیں اور بیشک اللہ ایمان والوں کو راہ راست دکھاکر رہتا ہے،96۔
95۔ یعنی یہ شیطان کو جو حق تصرف شبہات ڈالنے کا دیا گیا ہے، یہ ایک طرف تو منکرین ومذبذبین کے حق میں آزمائش کا طریقہ ہے، دوسری طرف اہل حق کے لیے ان کے ایمان میں اضافہ اور نور ہدایت میں ترقی کا باعث ہے۔ 96۔ راہ راست پر تو ایمان والے شروع ہی سے ہوتے ہیں، یہاں مراد یہ ہے کہ اللہ اس زیادت یقین کی برکت سے انہیں راہ راست کے انتہائی مقامات تک پہنچا کر رہتا ہے۔
Top