Tafseer-e-Majidi - Al-Muminoon : 50
وَ جَعَلْنَا ابْنَ مَرْیَمَ وَ اُمَّهٗۤ اٰیَةً وَّ اٰوَیْنٰهُمَاۤ اِلٰى رَبْوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَّ مَعِیْنٍ۠   ۧ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا ابْنَ مَرْيَمَ : مریم کے بیٹے (عیسی) کو وَاُمَّهٗٓ : اور ان کی ماں اٰيَةً : ایک نشانی وَّاٰوَيْنٰهُمَآ : اور ہم نے انہیں ٹھکانہ دیا اِلٰى : طرف رَبْوَةٍ : ایک بلند ٹیلہ ذَاتِ قَرَارٍ : ٹھہرنے کا مقام وَّمَعِيْنٍ : اور جاری پانی
اور ہم نے ابن مریم اور ان کی والدہ کو ایک بڑا نشان بنایا،46۔
46۔ (اپنی قدرت وصنعت کا، مثلا یہی کہ عیسیٰ مسیح کو باپ کے بلاتوسط پیدا کردیا) (آیت) ” ایۃ “ کی تنوین اظہار عظمت کیلئے ہے۔ اور بڑا نشان محاورۂ قرآنی میں وہ ہے جو معمولات عام سے ہٹ کر ہو، امام رازی (رح) سے فرمایا کہ مریم وابن مریم دوہستیوں کا ذکر لا کر قیاس یہ چاہتا تھا کہ (آیت) ” ایۃ “۔ (واحد) کے بجائے صیغہ تثنیہ ایتین استعمال ہوتا۔ لیکن قرآن مجید نے صیغہ واحد لاکر ادھر اشارہ کردیا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات مراد نہیں۔ بلکہ کسی ایک ایسے واقعہ کی طرف اشارہ ہے، جس میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی والدہ دونوں شریک ہیں اور ایسا عجیب و غریب واقعہ بجز ان کی بےباپ کی ولادت کے اور کوئی نہیں۔ سلسلہ اسرائیلی کے انبیاء کا ذکر یہاں صرف دو بڑے پیغمبروں پر ختم کردیا۔ ایک وہ جو اس امت کے لئے کتاب احکام ودستور شریعت لیکر آیا۔ دوسرا جو اس سلسلہ کا خاتم ہوا۔
Top