Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 219
وَ تَقَلُّبَكَ فِی السّٰجِدِیْنَ
وَتَقَلُّبَكَ : اور تمہارا پھرنا فِي : میں السّٰجِدِيْنَ : سجدہ کرنے والے (نمازی)
اور نمازیوں کے کے ساتھ آپ کی نشست برخاست کو دیکھتا رہتا ہے،116۔
116۔ (اور وہی ہر ضرر سے آپ کی حفاظت کے لئے کافی ہے) مفسر تھانوی (رح) نے فرمایا کہ آپ ﷺ ضرر حقیقی سے ہمیشہ محفوظ رہے اور متوکل کو جو ضرر پہنچتا ہے، وہ صرف ضرر صوری ہوتا ہے، جس کے اندر ہزاروں نفع ہوتے ہیں، جن کا ظہور خواہ دنیا میں ہو خواہ آخرت میں، اور مقام توکل صوفیہ کے ہاں ایک معروف ومسلم مقام ہے۔ (آیت) ” یرک حین تقوم “۔ یعنی حالت نماز میں اے تقوم الی صلاتک میں اکثر المفسرین (معالم) اللہ دیکھتا تو بہرحال اور ہر وقت ہی رہتا ہے، یہاں حالت نماز سے متعلق تخصیص ہے۔ (آیت) ” یرک “۔ کہنے کے معنی یہ ہیں کہ وہ عنایت خاص کی نظر سے دیکھتا رہتا ہے۔ تقلب کے لفظی معنی گھومنے پھرنے الٹ پلٹ کے ہیں۔ التقلب التصرف (راغب) مراد یہاں نشست وبرخاست سے لی گئی ہے۔ (آیت) ” السجدین “۔ کے لفظی معنی سجدہ کرنے والے کے ہیں، مراد نمازی ہیں، خود سجود کے مجازی معنی نماز کے ہیں۔ وقد یعبر بہ عن الصلوۃ (راغب) فی السجدین اے فی المصلین (ابن جریر عن قتادۃ) الساجدین المصلین (ابن جریر، عن ابن زید) والمراد بالساجدین المصلین (کشاف)
Top